سندھ: ضلعی عدالتوں کے ملازمین کا 1 بنیادی تنخواہ یا ایڈوانس انکریمنٹ دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
—فائل فوٹو
سندھ کی ضلعی عدالتوں کے ملازمین نے بذریعہ سیشن جج چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی ضلعی عدالتوں کے ملازمین کو ایک بنیادی تنخواہ یا ایڈوانس انکریمنٹ دیا جائے۔
ضلعی عدالتوں کے ملازمین کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس نے ہائی کورٹ کے ملازمین کے لیے رمضان میں خصوصی اعزازیے کا اعلان کیا تھا، گزشتہ کئی برسوں سے ضلعی عدالتوں کے ملازمین اس اعزازیے سے محروم ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ دیگر صوبوں میں بھی ضلعی عدالتوں کے ملازمین کو خصوصی اعزازیہ دیا جا رہا ہے اس لیے سندھ کی ضلعی عدالتوں کے ملازمین بھی اعزازیے کے حق دار ہیں۔
کراچی سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر.
خط میں وضاحت کی گئی ہے کہ طے شدہ اصول ہے کہ ملک میں کہیں بھی ملازمین کو دیے گئے فوائد کے لیے آئینی پٹیشن کی ضرورت نہیں ہے۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سندھ کی ضلعی عدالتوں کے ملازمین کو 1 بنیادی تنخواہ یا ایڈوانس انکریمنٹ دیا جائے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ کی ضلعی عدالتوں کے ملازمین ملازمین کو
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔