خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔
Tweet URLتاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
مساوی اجرت کا فروغعالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔
ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔
محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
جراتمندانہ اقدامات کی ضرورتآئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔
یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔
مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این ویمن مساوی اجرت کے لیے
پڑھیں:
سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-1
کراچی(کامرس رپورٹر)سبزی منڈی کے تاجروں اور دکانداروں نے صوبائی وزیر زراعت سے مارکیٹ کمیٹی کو تحلیل کرنے اور سیکریٹری مارکیٹ کمیٹی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مارکیٹ کمیٹی کی آمدنی اور اخراجات کا فرانزک آڈٹ کرنے کی سفارش کی ہے ۔ملیر فریش فروٹ اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد جاوید کے مطابق حالیہ بارشوں کے بعد سبزی منڈی کی صورتحال انتہائی خراب ہوگئی تھی جبکہ تھڈو ڈیم سے آنے والے سیلابی ریلے نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی،انہوںنے کہا کہ مارکیٹ کمیٹی سبزی منڈی کو مثالی بنانے میںقطعی طور پر ناکام رہی ہے ،بارش کے بعد اب تک سبزی منڈی سے پانی کی نکاسی کا کام مکمل نہیںکیا جاچکا ہے ،مارکیٹ میں یہ اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ جان بوجھ کر سبزی منڈی کے نالے بند کئے گئے تا کہ فنڈز کے حصول کو ممکن بنا کر مبینہ طور پر خرد برد کی جاسکے ۔سبزی منڈی میں بارش کے پانی کے کھڑے ہونے کے باعث شدید گند اور تعفن پھیل گیا ہے اور دکانداروں کے پاس موجود پھل اور سبزی خراب ہورہے ہیں،سبزی منڈی میں کیچڑ اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوںکے باعث مال بردار گاڑیوںکی آمد و رفت میں شدید مشکلات ہیں جبکہ خریدار بھی سبزی منڈی کا رخ کرنے سے کترا رہے ہیں،دکاندارو ں اور تاجروں کیلئے بینک اور مسجد جانا بھی محال ہوگیا ہے ۔محمد جاوید نے صوبائی وزیر زراعت سے مطالبہ کیا کہ مارکیٹ کمیٹی کو فورہ طور پر تحلیل کیا جائے اور مارکیٹ کمیٹی کی آمدن و خراجات کا فرانزک آڈٹ کیا جائے ،انہوںنے سیکریٹری مارکیٹ کمیٹی کی برطرفی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ کمیٹی اور سیکریٹری مارکیٹ کمیٹی سبزی منڈی کے معاملات درست کرنے میںمکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں اور سبزی منڈی کی حالت زار ٹھیک کرنے کے بجائے اپنے ذاتی معاملات درست کئے جارہے ہیں اور سبزی منڈی کی آمدن میںمبینہ طور پر کرپشن کی جارہی ہے جس کی تحقیقات لازمی ہیںتا کہ ذمہ داران کا تعین کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جاسکے۔