مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔
حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشاتیو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔
یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائےیو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت مرد عورت میں تفریق یو این ویمن نے اقوام متحدہ مساوی اجرت خواتین کو کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر2025ء) معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، اگست میں ملکی ایکسپورٹس میں بڑی کمی، صرف 1 ماہ میں تقریباً 3 ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ملکی برآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں سالانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد جبکہ درآمدات میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا ہے،مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر 29.6 فیصد کی نمو ریکا رڈ کی گئی ہے۔ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق جو لائی تا اگست 2025کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 5.102 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 5.069 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 0.6 فیصد زیادہ ہے،اگست میں ملکی برآمدات کا حجم 2.417 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 2.686 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 10 فیصد کم اورگزشتہ سال اگست کے 2.762 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 12.5 فیصد کم ہے۔(جاری ہے)
اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 11.144 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 9.730 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 14.5 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں پاکستان کا درآمدی بل 5.314 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 5.830 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 8.8 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 4.966 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7 فیصد زیادہ ہے۔اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ کا حجم 6.042 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 4.661 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 29.6 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں تجارتی خسارہ کا حجم 2.897 ارب ڈالر رہا جو جولائی کے 3.145 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7.9 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 2.204 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 31.4 فیصد زیادہ ہے۔