حماس کا ٹرمپ کے غزہ سے بے دخلی کے منصوبہ سے پیچھے ہٹنے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے آئرلینڈ کے تاؤسیچ مائیکل مارٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا تھا کہ کوئی بھی غزہ سے کسی فلسطینی کو بے دخل نہیں کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی مجوزہ مستقل بے دخلی کے منصوبے سے واضح طور پر پیچھے ہٹنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس کے عہدیدار کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں آئرلینڈ کے تاؤسیچ مائیکل مارٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ کوئی بھی غزہ سے کسی فلسطینی کو بے دخل نہیں کر رہا ہے۔
حازم قاسم نے کہا کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات غزہ کی پٹی کے لوگوں کو بے دخل کرنے کے کسی بھی خیال سے پیچھے ہٹنے کی نمائندگی کرتے ہیں تو ان کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی قبضے کو جنگ بندی معاہدوں کی تمام شرائط پر عمل درآمد پر مجبور کرکے اس پوزیشن کو مضبوط کیا جائے۔ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس وقت مشرق وسطیٰ اور اس کے بعد بھی تہلکہ مچا دیا تھا جب انہوں نے غزہ پر امریکی قبضے کی تجویز پیش کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سنگاپور،ناروے، متحدہ عرب امارات، نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے 50 فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست قرار پائے ہیں۔جبکہ پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے، جہاں بیشتر افراد اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔یہ انکشاف مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ ’اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025ء‘ میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی ہیں۔ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلجنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی اُن 7 ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں، اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ابھی آرٹیفیشل انٹیلجنس تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولتوں اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اس میدان میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ تجویز کیاگیاہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔