4 رکنی ججز کمیٹی نے سپریم کورٹ رولز 2025ء کا مسودہ تیار کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق مجوزہ رولز کا جائزہ لینے کے بعد فل کورٹ سے حتمی منظوری لی جائے گی، چیف جسٹس کی ہدایت پر سپریم کورٹ رولز 1980ء کے جائزے کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ 4 رکنی ججز کمیٹی نے سپریم کورٹ رولز 2025ء کا مسودہ تیار کر لیا، نئے رولز کا مسودہ چیف جسٹس پاکستان سمیت دیگر ججز کو بھجوا دیا گیا۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق مجوزہ رولز کا جائزہ لینے کے بعد فل کورٹ سے حتمی منظوری لی جائے گی، چیف جسٹس کی ہدایت پر سپریم کورٹ رولز 1980ء کے جائزے کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ کے رولز میں ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار نظام متعارف کرانے کی سفارش کی گئی، عدالتی امور میں بہتری کے لیے بار کونسلز اور ججز سے تجاویز طلب کی گئیں۔
سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق رولز کا مسودہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کو مزید غور و خوض کے لیے پیش کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق رولز میں ترمیم کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی سربراہی جسٹس شاہد وحید کر رہے تھے، کمیٹی میں جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس عقیل عباسی شامل تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ رولز چیف جسٹس کا مسودہ رولز کا کے لیے
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال