کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کراچی کی معیشت ملک کی معیشت کے لئے اہم ہے، مگر اس کا فائدہ اس کے شہریوں کو نہیں ہو رہا۔
گورنر نے سحری کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کراچی کے مسائل کے حل کے لئے اپنے عزم کا اظہار کیا اور شہر کی ترقی کے حوالے سے اہم اقدامات کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس شہر کے لوگوں کے لئے پانی کا انتظام کرنا ہے، لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنا ہے، اور گھروں میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
گورنر سندھ نے شہر کی ترقی کے لئے گلیوں اور سڑکوں کی بہتر حالت کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ ہر گلی اور روڈ کو اس طرح بنایا جائے گا کہ بارش ہو تو گلیاں نہ بھر جائیں اور لوگوں کے گھروں میں پانی نہ جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کراچی میں منشیات اور گٹکے کی بڑھتی ہوئی لعنت پر تشویش ظاہر کی اور شہریوں کو روزانہ ورزش کرنے اور ان مضر عادتوں سے نجات پانے کی اپیل کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو آئی ٹی کا ہنر سکھائیں گے تاکہ وہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں۔
کامران خان ٹیسوری نے کراچی کے بلوچ بھائیوں کو گورنر ہائوس میں افطار پر مدعو کیا اور کہا کہ دشمن طاقتیں کراچی کے حالات کو خراب کرنا چاہتی ہیں کیونکہ انہیں خوف ہے کہ اگر یہ شہر اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا تو ملک ترقی کرے گا۔
گورنر سندھ نے سوشل میڈیا پر غیر تصدیق شدہ معلومات کے پھیلاؤ کے بارے میں بھی خبردار کیا اور کہا کہ اس سے ملک اور افواج کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ اور کہا کہ کیا اور کے لئے
پڑھیں:
کراچی: ٹریکس نظام سے قبل اونرشپ کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا، چالان گاڑیوں کے سابق مالکان کو ملے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹرانسفر آف اونر شپ کا مسئلہ ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کے نفاذ کی راہ میں ایک بڑی تکنیکی رکاوٹ بن گیا ہے۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شہر میں سیکڑوں گاڑیاں ایسی ہیں جو اصل مالکان نے فروخت کر دی ہیں لیکن خریداروں نے انہیں اپنے نام پر رجسٹرڈ نہیں کرایا ہے اور اب چونکہ ای چالان گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کے پتے پر بھیجا جائے گا، اس لیے خلاف ورزی کا مرتکب کوئی اور ہوگا اور جرمانہ سابق مالک کو ادا کرنا پڑے گا۔
سماجی رہنماؤں نے نشاندہی کی ہے کہ جب تک حکومت گاڑیاں ہر شخص کے نام پر منتقل کرنے کا نظام مؤثر نہیں بناتی، ای چالان کا یہ نظام بری طرح ناکام ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خریدار اور فروخت کنندہ صرف سیل پرچیز رسید پر سودا کرتے ہیں اور ای چالان سے بچنے کا یہ راستہ خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے سے بچا لے گا۔
شہریوں نے بھی اس صورتحال کو افراتفری کا باعث قرار دیا ہے کیوں کہ سابق مالک کے لیے نئے خریدار کو تلاش کرنا ایک ناممکن عمل ہوگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ای چالان کے نفاذ کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد گاڑیوں کو اپنے نام پر رجسٹرڈ کرانے کے لیے محکمے سے رجوع کر رہی ہے، مگر مسئلہ اب بھی بہت بڑے پیمانے پر موجود ہے۔