سندھ بلڈنگ، کھوڑو سسٹم میں شہر پر تعمیراتی لاقانونیت کا راج
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ڈی جی اسحاق کھوڑو کی مہربانیاں کماؤ افسران جلیس احمد صدیقی اور سجاد خان پر برقرار
ناظم آباد نمبر 3پلاٹ A8/1اور G3/14پر عدالتی احکامات کے بر خلاف تعمیرات
ڈی جی اسحاق کھوڑو کا تعمیراتی خلاف ورزیوں پر رابطوں کے باوجود موقف دینے سے گریز
سندھ کنٹرول بلڈنگ اتھارٹی میں کھوڑو سسٹم کے تحت غیر قانونی تعمیرات میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی تعمیرات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ واضح رہے کہ ڈی جی اسحاق کھوڑو کی مہربانیاں کماؤ افسران پر برقرار ہیں ۔ایسے ہی ایک ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی نے وسطی میں ناجائز تعمیرات کا سسٹم سنبھال رکھا ہے اور ملکی محصولات کو نقصان پہنچا کر بغیر نقشے اور منظوری کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات اور کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں۔ دوسری جانب دُہری شہریت کے حامل ڈائریکٹر ڈیمالیشن عبدالسجاد خان نے بھی وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے نمائشی انہدامی کاروائیوں کی آڑ میں خطیر رقوم کی وصولیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان منہدم کی جانے والی عمارتوں کی ازسرنو تعمیر بھی شروع کروا دی گئی ہے اور ایسی کوئی عمارت دکھائی نہیں دیتی ،جسے انہدام کے بعد ازسرنو تعمیر کی اجازت نہ ملی ہو،جبکہ ڈی جی اسحاق کھوڑو ان سب معاملات سے لاعلمی کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا ماننا یہ ہے کہ کراچی میں جاری تعمیرات بلڈنگ قوانین کے عین مطابق ہیں ۔ان دنوں بھی ناظم آباد نمبر 3میں پلاٹ نمبر A8/1اور G3/14پر عدالتی احکامات کے بر خلاف تعمیرات جاری ہیں، ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ اسحاق کھوڑو سے ان تعمیراتی خلاف ورزیوں پر موقف لینے کے لئے رابطہ کیا گیا مگر موصوف نے کوئی جواب دینا ضروری نہیں سمجھا ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں، تجاویز جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے ، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔