PTI کیخلاف کیسز: جے آئی ٹی سربراہ ایس ایس پی عمران کشور مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)عمران خان اور 9مئی کیسز کے جے آئی ٹی کے سربراہ ایس ایس پی عمران کشور نے استعفیٰ دے دیا،عمران کشور کے استعفیٰ کی کاپی منظر عام پر آگئی۔
ڈی آئی جی عمران کشور کے استعفی کے متن جو انگریزی میں لکھا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ میں پولیس سروس آف پاکستان سے استعفیٰ دے رہا ہوں میں نے اپنے حلف کی پاسداری غیر متزلزل عزم کے ساتھ کی اور کئی بار اس کی مجھے ذاتی قیمت بھی چکانی پڑی اب میں ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہوں جہاں میری مزید خدمات ممکن نہیں تاریخ گواہ رہے کہ میں نے عزت کے ساتھ ڈیوٹی خدمات سرانجام دیں اب میں خاموشی سے خدمات انجام نہیں دے سکوں گا براہ کرم میرا استعفیٰ قبول کریں معلوم ہوا ہے کہ عمران کشور اس وقت اون ہے اینڈ سکیل پر بطور ڈی ائی جی ایڈمن لاہور تعینات ہیں ۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں ڈی ائی جی کی سلیکشن بورڈ میں ان کا نام ڈیفر کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ دل برداشتہ ہو گیا اور انہوں نے استعفیٰ آئی جی پنجاب کو بھیج دیا ہے یا یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ایس پی پاکستان پولیس سروس کے افسران اپنا استعفیٰ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجتے ہیں جبکہ عمران کشور نے اپنا استعفی ائی جی پنجاب کو بھیجا ہے ۔
ذرائع نے یہ کہا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں آئی جی پنجاب انہیں بلا کر ان کا استعفی واپس کروا دیں گے اور یہ معاملہ حل ہو جائے گا ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ناسا کی افرادی قوت میں کمی کا فیصلہ، ملازمین کی تعداد 14 ہزار رہ جائے گی
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) امریکی خلائی ادارے نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے اعلان کیا ہے کہ ادارے کی افرادی قوت میں 3,780 ملازمین کی کمی کے بعد عملہ کی تعداد 14 ہزار رہ جائے گی۔ روسی خبر رساں ادارےتاس کے مطابق ایجنسی کی ترجمان شیریل وارنر نے بتایا کہ ناسا کا مقصد ادارے کو زیادہ موثر اور منظم بناتے ہوئے یہ یقینی بنانا ہے کہ وہ تحقیق اور اختراع کے سنہری دور خصوصاً چاند اور مریخ کے مشنز کو جاری رکھنے کی صلاحیت برقرار رکھ سکے۔(جاری ہے)
ترجمان نے بتایا کہ 3,870 ملازمین، جو ناسا کے موجودہ عملے کا 21 فیصد ہیں، نے موخر استعفیٰ کے دو پروگرامز میں رضاکارانہ طور پر حصہ لینے پر اتفاق کیا ہے جن کے تحت اضافی ادائیگی یا دیگر مراعات فراہم کی جائیں گی۔وارنر نے کہا کہ موخر استعفیٰ پروگرامز اورعملے میں کمی کے بعد ادارے کے مستقل ملازمین کی تعداد تقریباً 14 ہزار رہ جائے گی تاہم یہ تعداد مستقبل میں تبدیل ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے مختلف سرکاری اداروں میں عملے میں نمایاں کمی کے اقدامات کیے تھے، جن میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سابق سربراہ ایلون مسک بھی سرگرم کردار ادا کرتے رہے۔