پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارروائیاں، ناقص صفائی پر بھاری جرمانے عائد
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
—فائل فوٹو
پنجاب فوڈ اتھارٹی نے مختلف کارروائیوں کے دوران مختلف فیکٹریوں اور ریسٹورنٹس پر بھاری جرمانے عائد کیے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق ناقص انتظامات پر 2 سموسہ یونٹس بند کر دیے گئے ہیں جبکہ 3 لاکھ 80 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔
لاہور میں دو بچوں کی غیرمعیاری نوڈلز کھانے سے ہلاکت پر پنجاب فوڈ اتھارٹی نے نوٹس لے لیا۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا ہے کہ ناقابلS استعمال آئل میں کھانے کی چیزیں فرائی کرنے پر یہ ایکشن لیا گیا۔
اس کے علاوہ مختلف ریسٹورنٹس پر صفائی کے ناقص انتظامات پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پنجاب فوڈ اتھارٹی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔