— فائل فوٹو

سندھ کے مختلف اضلاع میں دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

صوبہ سندھ کے شہر دادو میں 3 الگ الگ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، اس کے علاوہ میہڑ، رادھن اور فریدہ آباد میں مظاہرے ہوئے۔

میہڑ میں سندھیانی تحریک کی خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی، جس میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے کارکنوں سمیت عام شہریوں نے بھی شرکت کی۔

دریائے سندھ سے 6 کینال نکالنے کا منصوبہ قبول نہیں، سندھ یونائیٹڈ پارٹی

گھارو سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری.

..

دوسری احتجاجی ریلی سندھی ادبی سنگت رادھن کے زیرِ اہتمام نکالی گئی جس میں شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں نے شرکت کی۔

تیسری احتجاجی ریلی جسقم صنعان قریشی گروپ کی جانب سے فریدہ آباد میں نکالی گئی۔

6 نہروں کے منصوبے کے خلاف میہڑ میں بار ایسو سی ایشن کی جانب احتجاجی  ریلی نکالی گئی۔

نوشہرو فیروز میں اس منصوبے کےخلاف سیاسی اور سماجی کارکنان نے احتجاج کیا جس میں این پی پی، عوامی تحریک، سندھیانی تحریک، سندھ یونائیٹڈ پارٹی، جسقم اور وکلاء نے شرکت کی۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: احتجاجی ریلی

پڑھیں:

سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس میں احتجاج کا سلسلہ جاری‘پیرس سمیت بڑے شہروں میں ٹرینیں‘اہم شاہرائیں بند
  • دریائے سندھ پر طویل ترین پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس
  • دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
  • پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • سیاف کی اپیل پر میرٹ کی پامالی کیخلاف احتجاجی کیمپ قائم
  • چھبیس ستمبر تک پلاٹوں کی قرعہ اندازی نہ کی گئی تو مزدور یونین احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی: چوہدری محمد یٰسین
  • ملتان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ
  • دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل
  • کراچی میں صبح سویرے ہلکی بارش، آج سے 19 ستمبر تک مختلف شہروں میں تیز بارش کا امکان