نریندر مودی کسانوں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
مہاراشٹر حکومت میں وزیر مکرند جادھو پاٹل نے گزشتہ دنوں اسمبلی میں اس بات کا اعتراف بھی کیا تھا کہ روزانہ تقریباً 8 کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ برسر اقتدار طبقہ کسانوں کے حق میں اقدام اٹھانے کے لاکھ دعوے کر رہا ہو، لیکن زمینی سطح پر اس کا کوئی مثبت اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشی مسائل کا سامنا کرنے والے کسان خودکشی جیسا خوفناک قدم اٹھانے کو مجبور ہوتے ہیں۔ مہاراشٹر حکومت میں وزیر مکرند جادھو پاٹل نے گزشتہ دنوں اسمبلی میں اس بات کا اعتراف بھی کیا تھا کہ روزانہ تقریباً 8 کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں اب کانگریس نے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پورے ملک کے کسانوں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئے گئے ایک پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں روزانہ 8 کسان خود کشی کر رہے ہیں۔ اس بات کا اعتراف خود مہاراشٹر حکومت کے وزیر نے اسمبلی میں کیا ہے۔ نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا کہ 2022ء تک کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی، لیکن آج کسانوں کی عمر نصف ہوگئی ہے۔ مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کانگریس نے لکھا ہے کہ مودی حکومت میں زراعت کے سامان پر جی ایس ٹی لگی ہے، فصل کی صحیح قیمت نہیں مل رہی، ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی نہیں مل رہی۔
کانگریس نے مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کو ہی ان کی خودکشی کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ کسان زراعت کے لئے قرض لیتا ہے، لیکن فصل کی صحیح قیمت نہ ملنے پر وہ قرض کی ادائیگی نہیں کر پاتا، نتیجہ یہ ہے کہ وہ قرض میں ڈوب کر اپنی جان دینے کو مجبور ہو جاتا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ نریندر مودی ملک کے ارب پتیوں کا لاکھوں کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیتے ہیں، لیکن کسانوں کا ایک روپیہ معاف نہیں کرتے۔ پھر جب کسان اپنے حق کے لئے آواز اٹھاتے ہیں تو مودی انہیں لاٹھیوں سے پٹواتے ہیں، راستے میں کیلیں بچھواتے ہیں، ان پر آنسو گیس کے گولے پھنکواتے ہیں۔ اس سوشل میڈیا پوسٹ کے آخر میں کانگریس نے لکھا ہے کہ نریندر مودی کے کسانوں کو برباد کرنے پر آمادہ ہیں جو انتہائی شرمناک ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کانگریس نے مودی حکومت رہے ہیں
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔