گرین کارڈ ہولڈر کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے، امریکی نائب صدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے بھی کہا تھا کہ امیگریشن اور نیشنلٹی کے قانون کے تحت وزیر خارجہ کسی بھی ایسے فرد کا گرین کارڈ یا ویزا منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، جو ہماری خارجہ پالیسی یا قومی سلامتی کے خلاف کام کر رہے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ گرین کارڈ رکھنے والوں کو امریکا میں غیر معینہ مدت تک رہائش کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گرین کارڈ ہولڈرز کو اس وقت ملک بدر کیا جاسکتا ہے، بالخصوص اس وقت جب ایسا کرنا امریکا کے مفاد میں ہو۔ قبل ازیں ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ کو قومی سلامتی کے پیش نظر گرین کارڈ یا ویزا منسوخی کا اختیار حاصل ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ امیگریشن اور نیشنلٹی کے قانون کے تحت وزیر خارجہ کسی بھی ایسے فرد کا گرین کارڈ یا ویزا منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، جو ہماری خارجہ پالیسی یا قومی سلامتی کے خلاف کام کر رہے ہوں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا اختیار گرین کارڈ
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔