رمضان المبارک کا پہلا عشرہ؛ مسجد الحرام میں ڈھائی کروڑ زائرین کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
مسجد الحرام میں رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں ڈھائی کروڑ زائرین اور نمازیوں کی آمد ہوئی۔
سعودی عرب کی حرمین شریفین اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق رمضان المبارک کے ابتدائی 10 روز میں مسجد الحرام میں آنے والے زائرین اور نمازیوں کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کرگئی۔ پہلے عشرے کے دوران تقریبا 55 لاکھ زائرین نے عمرے کی سعادت حاصل کی۔
حرمین جنرل اتھارٹی کے مطابق زائرین کی مدد اور رہنمائی کے لیے 11 ہزار سے زائد ملازمین مسجد الحرام کے صحن اور گزرگاہوں میں تعینات کیے گئے ہیں۔ کارکنوں کو سپروائز کرنے والوں کی تعداد 350 ہے۔ لاکھوں زائرین کو آب زم زم کی فراہمی کے لیے 20 ہزار ڈسپینسرز نصب کیے گئے ہیں۔
مسجد الحرام میں دنیا کے بڑے کولنگ سسٹمز میں سے ایک نصب ہےجس کی گنجائش ایک لاکھ 55 ہزارٹن ہے۔ دوسری جانب رمضان کے پہلے عشرے میں مسجد نبویﷺ میں نمازیوں کی تعداد ایک کروڑ ریکارڈ کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسجد الحرام میں
پڑھیں:
میرواعظ عمر فاروق نے ایک ماہ بعد جامع مسجد سرینگر میں جمعہ خطبہ دیا، پہلگام حملہ پر شدید ردعمل
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کشمیر کے سیاحتی مرکز پہلگام میں ایک نہایت ہی دل دہلا دینے والا سانحہ پیش آیا، جس نے ہمارے دل زخمی کر دیئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ایک ماہ کی مسلسل نظر بندی کے بعد پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بار بار جمعة المبارک کے دن جامع مسجد میں اپنی منصبی ذمہ داریاں نبھانے اور نماز ادا کرنے سے روکنا نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ یہ عمل میرے لئے اور ان تمام لوگوں کے لئے بھی نہایت تکلیفدہ ہے جو یہاں آ کر قال اللہ و قال الرسول (ص) سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کا یہ طرز عمل وادی کے تمام مسلمانوں کے لئے نہایت ہی اذیت ناک ہے۔ انہوں کہا کہ میں ایک بار پھر حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ان پابندیوں کے سلسلے کو بند کریں۔ میرواعظ نے پہلگام حملہ پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کشمیر کے سیاحتی مرکز پہلگام میں ایک نہایت ہی دل دہلا دینے والا سانحہ پیش آیا، جس نے ہمارے دل زخمی کر دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن قوموں نے خود دہائیوں سے اس طرح کے غم سہے ہوں وہی اس درد کو بہتر جان سکتی ہیں کہ اس دکھ کا کیا مطلب ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ اس وقت جب میں آپ سے مخاطب ہوں تو آپ کو وہ المناک سانحہ یاد ہوگا کیونکہ اسلامی کلینڈر کے مطابق یہ میرے والد شہید ملت میرواعظ مولوی محمد فاروق صاحب اور اُن کے ساتھ شہید ہونے والے ستر سے زائد افراد کی شہادت کی 36ویں برسی بھی ہے۔ عمر فاروق نے پہلگام میں ہوئے خونین سانحہ میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے بھی دعاگو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ کشمیری عوام ہمیشہ سے باہر سے آنے والوں خصوصاً سیاحوں کے لئے اپنے دل اور گھر کے دروازے کھولتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہمان نوازی ہماری پہچان ہے اور کشمیری عوام نے اس المناک موقع پر ایک بار پھر انسانیت، ایثار اور مدد کے جذبے کو زندہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی مدد موجود نہ تھی، مقامی لوگوں نے خود جان کا خطرہ مول لے کر زخمیوں اور متاثرین کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے ہر ممکن انداز میں سیاحوں کی مدد کی، جیسا کہ وہ ویڈیوز ظاہر کرتی ہیں جن میں سیاح شکریہ ادا کر رہے ہیں کہ کیسے لوگوں نے ان کے لئے اپنے گھر کھول دیے، انہیں کھانا فراہم کیا، ایئرپورٹس تک مفت پہنچایا اور جذباتی سہارا دیا۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیری عوام نے اس انسانی سانحہ کے خلاف اپنی بھر پور ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے ایک دن کی مکمل ہڑتال کی، خاموش احتجاج اور شمع بردار اجتماعات منعقد کئے اور ان ہلاکتوں کی یاد میں یکجہتی کا مظاہرہ کرکے پوری دنیا کو ایک واضح پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کے ذرائع ابلاغ کا ایک بڑا طبقہ اس سانحے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پھیلا رہا ہے، جس کے باعث بھارت بھر میں کشمیری، خاص طور پر طلباء، شدید عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں اور انہیں شہروں اور قصبوں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا ہے جس سے ان کے اہلِ خانہ اور ہم سب کو شدید پریشانی لاحق ہے۔