واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن )ٹرمپ انتظامیہ 43 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیوں کی تجاویز پر غور کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے امریکی اخبار کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک نئی سفری پابندیوں کی فہرست پر غور کر رہی ہے جس میں مختلف ممالک کو تین مختلف کیٹیگریز میں شامل کیا جائے گا۔امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10 ممالک کو اورنج لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز ہے، اورنج لسٹ میں پاکستان بیلاروس، ہیٹی، میانمار، روس اور ترکمانستان شامل ہیں۔
اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے محدود کئے جائیں گے، اس لسٹ میں شامل ممالک کے کاروباری مسافروں کو کچھ شرائط کے ساتھ امریکا میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ 11 ممالک کے شہریوں پر مکمل پابندی کا بھی ارادہ رکھتے ہیں، جن ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے ان میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، شام، سوڈان، صومالیہ، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ چاڈ، ڈومینیکا اور لائبیریا سمیت 22 ممالک کو یلو لسٹ میں شامل کرنے پر غور کر رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ ان ممالک کے شہریوں کے پاس ویزا درخواست کے حوالے سے کسی قسم کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے60 روز ہوں گے۔یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا سفر پر پاپندی کے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کئے تھے جسے Muslim Ban کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس پابندی کے تحت ایران، عراق، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور سوڈان کے شہریوں پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم سابق صدر جو بائیڈن نے جنوری میں حلف اٹھاتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندیوں کو ختم کر دیا تھا۔

پاکستان سے سٹاف لیول معاہدے پر پیشرفت ہوئی، موسمیاتی تبدیلیوں پر فنڈز فراہم کئے جاسکتے ہیں: آئی ایم ایف

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ممالک کے شہریوں اورنج لسٹ ممالک کو

پڑھیں:

وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار

وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

نیویارک:امریکا کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وائس آف امریکا (VOA) اور اس کی ماتحت ایجنسیوں کی بندش کو غیر آئینی اور غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ادارے کے سینکڑوں معطل صحافیوں کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈی سی کی ضلعی عدالت کے جج رائس لیمبرتھ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) جو وائس آف امریکا سمیت کئی بین الاقوامی نشریاتی اداروں کو چلاتی ہے، کو بند کرتے وقت کوئی ’معقول تجزیہ یا جواز‘ پیش نہیں کیا۔ یہ حکومتی اقدام من مانا، غیر شفاف اور آئینی حدود سے متجاوز ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد VOA کے قریباً 1,200 ملازمین کو بغیر کسی وضاحت کے انتظامی رخصت پر بھیج دیا گیا تھا، جن میں قریباً ایک ہزار صحافی شامل تھے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ادارہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار مکمل طور پر خاموش ہوگیا تھا۔
وائس آف امریکا کی ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز اور وائٹ ہاؤس بیورو چیف پیٹسی وڈاکوسوارا نے دیگر متاثرہ ملازمین کے ساتھ مل کر عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جج نے حکم دیا ہے کہ نہ صرف ان ملازمین کو بحال کیا جائے، بلکہ Radio Free Asia اور Middle East Broadcasting Networks کے فنڈز بھی بحال کیے جائیں تاکہ ادارے اپنی قانونی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

وڈاکوسوارا نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہماری ملازمتوں کا معاملہ نہیں بلکہ آزاد صحافت، آئینی آزادی اور قومی سلامتی کا سوال ہے۔ وائس آف امریکا کی خاموشی عالمی سطح پر معلوماتی خلا پیدا کرتی ہے، جسے ہمارے مخالفین جھوٹ اور پروپیگنڈا سے بھر سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز نے کہا کہ یہ فیصلہ ہماری اس دلیل کی توثیق ہے کہ کسی حکومتی ادارے کو ختم کرنا صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدارتی فرمان کے ذریعے نہیں۔

1942 میں نازی پروپیگنڈا کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم ہونے والا VOA آج دنیا کے قریباً 50 زبانوں میں 354 ملین سے زائد افراد تک رسائی رکھتا ہے۔ اسے امریکا کی ’سافٹ پاور‘ کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ USAGM، جسے پہلے براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز کہا جاتا تھا، دیگر اداروں کی بھی مالی مدد کرتا ہے۔ جج نے Radio Free Europe/Radio Liberty کو قانونی پیچیدگیوں کے باعث وقتی ریلیف دینے سے معذرت کی، کیونکہ ان کے گرانٹ کی تجدید تاحال زیر التوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سابق نیوز اینکر اور گورنر کی امیدوار کیری لیک کو VOA سے وابستہ USAGM میں بطور سینیئر مشیر مقرر کیا تھا۔ لیک نے کہا تھا کہ وہ VOA کو انفارمیشن وار کے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گی، اور اس ادارے کو غیر ضروری اور ناقابل اصلاح قرار دیا تھا۔ تاہم اب عدالتی فیصلے نے حکومتی اقدام کو روک دیا ہے، اور صحافیوں کو اپنی اصل ذمہ داریوں کی طرف لوٹنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے تاحال اس فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کرے گا یا نہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ بیانے کا پردہ چاک مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے پاک بھارت صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا اعلان کر دیا
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • امریکا نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کردیا
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • ہنی ٹریپ گینگ کے 16 کارندے گرفتار، راولپنڈی پولیس کے 5 پولیس اہلکار اور خواتین بھی شامل
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟