دانش یونی ورسٹی دنیا کی ممتاز ترین جامعات کے ہم پلہ ہوگی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دانش یونی ورسٹی دنیا کی ممتاز ترین جامعات کے ہم پلہ ہوگی جہاں مارڈرن سائنسنز کی تعلیم دی جائے گی۔
اسلام آباد میں دانش یونی ورسٹی آف ایمرجنگ سائنسز کے سائٹ ریویو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خوشی کا موقع ہے کہ یہاں پر 100 ایکٹر کا رقبہ دانش یونی ورسٹی کے لیے مختص کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دانش گاہ یا یہ یونی ورسٹی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں اپنا مقام حاصل کرے گی، بہترین تعلیم اور اساتذہ کے حوالے سے ، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے حوالے سے اور اس دانش گاہ کا مرکزی نکتہ اپلائڈ سائنسنز ہوگا، پورے پاکستان میں بہت اچھی اور شاندار درسگاہیں ہیں لیکن ری سرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور جو مارڈرن سائنسز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی ایپلی کیشنز کے حوالے سے، میرے خیال میں پاکستان میں کوئی ایسی درسگاہ نہیں جس کو ہم دنیا کی کسی اور یونی ورسٹی کے مقابلے میں ہم پلہ قرار دے سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ یونی ورسٹی دنیا کی بہترین یونی ورسٹیوں چاہے آپ اسٹینفورڈ سمجھ لیں، برکلن، کولمبیا یا ایم آر ٹی سمجھ لیں، یعنی یہ دنیا کی ممتاز یونی ورسٹیز سے کم درجے کی نہیں ہوگی اور اگلے سال 14 اگست 2026 کو اس کا پہلا سیکشن فعال ہوجائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ پر دنیا کے ممتاز ترین لوگ بیٹھے ہیں، دنیا بھر میں آپ کے لوگ موجود ہیں، یہاں کام کرنے کے حوالے سے ہم آپ سے تعاون لیں گے، اس یونی ورسٹی کا حکومت پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، پنجاب میں ہم نے پنجاب کنڈی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کے لیے قانون بنایا تھا کہ ایک فاؤنڈیشن اور گورننگ باڈی ہوگی جو اس کو چلائے گی اور حکومت پنجاب کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دانش اسکولوں کے بچے، بچیاں جو انتہائی ذہین تھے لیکن ان کا مالی پس منظر نا قابل بیان تھا، ان بچوں کے والدین نہیں تھے، دانش اسکولوں نے انہیں بہرین ماحول فراہم کیا، وہ بہترین تعلیمی سہولیات ہیں، وہں بہترین اساتذہ ہیں جو زیادہ تنخواہ چھوڑ کر اپنے ملک کے بچوں کو پڑھانے کے لیے یہاں خدمات سر انجام دینے کے لیے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے بچے، بچیوں کو تعلیم نہیں دیں گے تو وہ دیہات کی دھول میں گم ہوجائیں گے، ہم نے ملک میں اعلیٰ تعلیم، معیاری تعلیم سب کے لیے فراہم نہیں کی تو ملک خداداد وہ عظمت و اونچائی حاصل نہیں کرسکے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس یونی ورسٹی کو 190 ملین پاؤنڈ کی خطیر رقم سے اس کو بنایا جا رہا ہے، میں سابق اور موجودہ چیف جسٹس صاحبان کا شکر گزار ہوں جنہوں نے 190 پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس سے واپس کیے اور کہا کہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
شہباز شریف نے کہا اس یونی ورسٹی میں امیر و غریب سب کے بچے آئیں گے، جو لوگ صاحب حیثیت ہیں، وہ فیس ادا کریں گے اور غریب کے ذہین بچے، بچیاں میرٹ پر یہاں تعلیم حاصل کریں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دانش یونی ورسٹی کے حوالے سے نے کہا کہ دنیا کی تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
دنیا ایک نئے جوہری دور میں داخل ہو رہی ہے، جہاں امریکا اور مغرب کا جوہری اجارہ داری کا خواب بتدریج ختم ہو رہا ہے۔ اب سوال یہ نہیں کہ جوہری ہتھیار دوسرے ممالک تک پھیلیں گے یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ کتنی تیزی سے یہ عمل مکمل ہوگا۔
آنے والے برسوں میں دنیا میں جوہری طاقتوں کی تعداد 9 سے بڑھ کر 15 یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ اگرچہ مغرب اس امکان کو عالمی تباہی کے مترادف سمجھتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی دنیا کی سیاسی ساخت کو بنیادی طور پر متاثر نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی عالمی قیامت کا باعث بنے گی۔
جوہری طاقت: جنگی تاریخ میں انقلابجوہری ہتھیاروں کی ایجاد نے عالمی سیاست میں ایک انقلابی تبدیلی پیدا کی۔ ان کی موجودگی نے طاقتور ریاستوں کو بیرونی جارحیت سے تقریباً ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ چند ممالک – خاص طور پر روس اور امریکا – ایسی جوہری طاقت رکھتے ہیں کہ انہیں کسی عالمی اتحاد کے ذریعے بھی شکست دینا ممکن نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیے روس کے نئے غیر جوہری دفاعی ہتھیار نے پوری دنیا کو چونکا دیا
چین بھی اب اس جوہری اشرافیہ میں شامل ہونے کی طرف گامزن ہے، اگرچہ اس کا ذخیرہ ابھی تک امریکا اور روس کے مقابلے میں محدود ہے۔
سلامتی مہنگی، خواہشات محدودعالمی سطح پر جوہری سپرپاور بننا انتہائی مہنگا عمل ہے۔ چین جیسے وسائل سے مالا مال ملک نے بھی حالیہ برسوں میں اس منزل کی طرف پیش رفت کی ہے، لیکن بیشتر ممالک کے لیے یہ راستہ قابلِ برداشت نہیں۔
خوش قسمتی سے زیادہ تر ممالک کو اس حد تک جانے کی ضرورت بھی نہیں۔ بھارت، پاکستان، ایران، برازیل، جاپان، اسرائیل جیسے ممالک کی جوہری خواہشات علاقائی تحفظ تک محدود ہیں، نہ کہ عالمی تسلط تک۔
یہی وجہ ہے کہ ان کے چھوٹے جوہری ہتھیار عالمی طاقت کے توازن کو متزلزل نہیں کرتے۔
جوہری پھیلاؤ: خطرہ نہیں، استحکام کا ذریعہ؟ماضی میں کئی معروف مغربی اور روسی ماہرین کا یہ مؤقف رہا ہے کہ محدود سطح پر جوہری پھیلاؤ دراصل عالمی استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ جوہری ہتھیار کسی بھی جارحیت کی قیمت بہت بڑھا دیتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں ریاستیں حملے سے پہلے کئی بار سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
یہ اصول شمالی کوریا کے طرزعمل میں واضح دیکھا جا سکتا ہے، جو معمولی جوہری صلاحیت کے باوجود واشنگٹن کے سامنے قدرے جری ہو چکا ہے۔ اس کے برعکس، ایران نے معاہدوں پر بھروسہ کیا، اور جون 2025 میں امریکا اور اسرائیل کے حملے کا نشانہ بن گیا۔ اس واقعے نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ جوہری تحفظ کے بغیر ریاستیں غیرمحفوظ ہیں۔
عدم پھیلاؤ کا نظام ناکام؟عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کا نظام رفتہ رفتہ غیر مؤثر ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا جیسے ممالک نے اس نظام کی خلاف ورزی کی، مگر کسی کو سزا نہیں ملی۔ دوسری طرف ایران نے ضوابط پر عمل کیا اور اس کی قیمت چکائی۔
یہ منظرنامہ دیکھ کر جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک اب خود کو جوہری طاقتوں کی صف میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چاہے امریکی حمایت سے خاموشی سے ہو یا خود مختارانہ طور پر۔
کیا 15 جوہری طاقتیں دنیا کا خاتمہ ہوں گی؟اگرچہ مغرب میں بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں مزید جوہری ریاستوں کا مطلب تباہی ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ضروری نہیں۔
نئے جوہری ممالک – خواہ ایران ہو یا جاپان – فوری طور پر روس یا امریکا جیسے بڑے ذخائر نہیں بنا سکتے۔ ان کی جوہری طاقت زیادہ سے زیادہ دفاعی سطح تک محدود ہوگی، نہ کہ مکمل عالمی خطرہ۔
یہ بھی پڑھیے ایران جوہری افزودگی ترک نہیں کرے گا یہ قومی وقار کا مسئلہ ہے، عباس عراقچی
ہاں، علاقائی جنگوں کا خطرہ ضرور رہے گا۔ مثلاً بھارت اور پاکستان، یا ایران اور اسرائیل کے درمیان لیکن یہ تصادم عالمی تباہی کا سبب نہیں بنیں گے۔ اور ایسی صورتحال میں غالب امکان ہے کہ روس اور امریکا جیسے بڑے جوہری ممالک صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مداخلت کریں گے۔
اصل خطرہ کہاں ہے؟ماہرین کے مطابق اصل خطرہ ان نئے جوہری ممالک سے نہیں، بلکہ مغرب – خصوصاً واشنگٹن کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سے ہے۔
امریکا کی مشرقی ایشیا میں مداخلت، چین کو روکنے کے جنون میں اپنے اتحادیوں کو خطرے میں ڈالنا، اور ہر قیمت پر اسٹریٹیجک غلبہ برقرار رکھنے کی خواہش – یہی وہ عناصر ہیں جو دنیا کو واقعی بحران میں دھکیل سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جوہری ہتھیار چین