بیجنگ :چھیو شی میگزین کے اتوار کے روز شائع ہونے والے چھٹے شمارے میں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری،  چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ کا ایک اہم مضمون شائع ہورہا ہے جس کا عنوان ہے “دو غیر متزلزل” پر قائم رہتے ہوئے  ان پر عمل کیا جائے۔

یہ  مضمون شی جن پھنگ کے نومبر 2013 سے فروری 2025 تک کے اہم ریمارکس کے اقتباسات پر مبنی ہے۔ مضمون میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بنیادی معاشی نظام کو برقرار رکھنے کے بارے میں  کمیونسٹ پارٹی آ ف چائنا  کا نقطہ نظر واضح، مستقل اور مسلسل گہرا ہوتا جارہا ہے، اور اس میں کبھی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ چین کے بنیادی معاشی نظام کوملک اور پارٹی کے دونوں  آئین میں شامل کیا  گیا ہے، اور یہ تبدیل نہیں ہوگا اور نہ ہی تبدیل  کیا جا سکتا۔

پارٹی اور ریاست بنیادی سوشلسٹ معاشی نظام کو برقرار اور بہتر بناتے ہیں، عوامی ملکیت والی معیشت کو غیر متزلزل طور پر مضبوط بناتے اور ترقی دیتے ہیں، اور نجی معیشت کی ترقی کی حوصلہ افزائی، حمایت اور رہنمائی کرتے ہیں.

مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عوامی ملکیت والی معیشت اور نجی معیشت   کو ایک دوسرے کو خارج کرنے یا منسوخ کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو کامیاب بنانا چاہئے۔ ہمیں ہمیشہ سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی کی اصلاحات کی سمت پر  قائم رہنا اور “دو غیر متزلزل” پر عمل کرنا چاہئے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: معاشی نظام کو

پڑھیں:

وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء

متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء نے بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے وقف ترمیمی قانون پر عبوری حکم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ بعض دفعات کو معطل کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے آئینی اور مذہبی خدشات جوں کے توں برقرار ہیں، جس نے ملت کو اضطراب اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے، مسلمانوں کے ان مقدس اوقاف پر ان کا حق انتظام و اختیار کمزور کرنا یا ان کی تاریخی حیثیت کو زائل کرنا ملت کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ آئین میں درج ان اصولوں کے منافی ہے جو ہر مذہبی گروہ کو اپنے دینی معاملات خود چلانے کا حق دیتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ عدالت نے کچھ عبوری راحت فراہم کی ہے جو ایک مثبت قدم ہے لیکن یہ اقدامات ناکافی ہیں اور بنیادی خدشات کو دور نہ کرتے، قانون کی متعدد دفعات بدستور شدید تشویش کا باعث ہیں، زیر استعمال وقف املاک کے طویل عرصے سے مسلمہ اصول کا خاتمہ صدیوں پرانی مساجد، زیارت گاہوں، قبرستانوں اور دیگر اداروں کو خطرے میں ڈال دیتا ہے جو مسلسل عوامی استعمال کے سبب وقف تسلیم کیے جاتے رہے ہیں، چاہے ان کے پاس تحریری دستاویزات موجود نہ ہوں۔ وقف نامہ کی لازمی شرط تاریخی حقائق کو نظرانداز کرتی ہے جہاں اکثر دستاویزات یا تو ضائع ہو چکی ہیں یا کبھی بنی ہی نہیں تھیں اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ان جائیدادوں کی مسلمہ حیثیت چھین لی جائے گی۔اسی طرح سروے کے اختیارات کو آزاد کمشنروں سے منتقل کر کے ضلع کلکٹروں کو دینا غیرجانبداری کو متاثر کرتا ہے اور ریاستی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مجلس علماء سمجھتی ہے کہ یہ ترمیم دراصل اوقاف کو کمزور کرنے اور انہیں ہتھیانے کی دانستہ کوشش ہے جس کے نتیجے میں ناجائز قابضین کو قانونی جواز مل سکتا ہے اور اس سے حقیقی دینی و سماجی اداروں کو نقصان ہو گا۔ یہ اقدامات امتیازی ہیں کیونکہ کسی اور مذہبی برادری کے معاملات میں ایسی مداخلت نہیں کی جاتی۔مجلس علماء نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ جلد از جلد اس معاملے کی حتمی سماعت کرے اور مسلمانوں کے آئینی و مذہبی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے کیونکہ موجودہ صورت میں یہ قانون تشویشناک ہے اور پرانے وقف ایکٹ کو بحال کیا جانا چاہیے، حکومت کو چاہیے کہ وہ وقف کی حرمت کو پامال کرنے کے بجائے ان مقدس اوقاف کے تحفظ، بقا اور ترقی کے لئے عملی اقدامات کرے تاکہ یہ آنے والی نسلوں کے دینی و سماجی مفاد میں کام کرتے رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صدر زرداری کی اُرمچی میں چینی سیکریٹری چن شیاوجیانگ سے اہم ملاقات
  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل
  • شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے ‘فرحان بیگ
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • صدر زرداری کی چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری سے ملاقات
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق