ایم ایل ون پر حنیف عباسی کا بیان پاک چین تعلقات پر خودکش حملہ ہے، بیرسٹر سیف WhatsAppFacebookTwitter 0 16 March, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس )مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے چین اور پاکستان کے تعلقات پر خودکش حملہ قرار دیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ حنیف عباسی کا بیان دراصل خدا حافظ چین کا سرکاری اعلان ہے جس کے تحت شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی وزیر ریلوے نے چین کو لال جھنڈی دکھا دی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ حنیف عباسی نے ایم ایل ون خود بنانے کا اعلان کر کے چین کو کیا پیغام دیا ہے؟ یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا جب چین نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرض کی مدت میں ایک سال کی توسیع دی ہے۔ مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے منفی بیان کے بعد حنیف عباسی کا بیان چین اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات پر ایک اور کاری ضرب ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ شہباز حکومت افغانستان کے بعد اب چین کے ساتھ تعلقات بھی خراب کر رہی ہے جبکہ وزیر ریلوے کا مائنس چین ایم ایل ون منصوبے کا اعلان ایک بڑی پالیسی تبدیلی کا عندیہ دے رہا ہے۔ بیرسٹر سیف نے فارن آفس سے مطالبہ کیا کہ اگر اس بیان کی وضاحت نہ دی گئی تو اسے حکومت کی سرکاری پالیسی سمجھا جائے گا۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پی ٹی وی کے ملازمین کو پندرہویں روزے اور 16 تاریخ تک تنخواہیں نہ دے سکنے والی حکومت ایم ایل ون منصوبہ ایفی ڈرین کی آمدن سے مکمل کرے گی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزیر ریلوے نے یہ بیان ایفی ڈرین کے زیر اثر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: حنیف عباسی کا بیرسٹر سیف وزیر ریلوے ایم ایل ون تعلقات پر

پڑھیں:

کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟

19 اپریل کو پاک افغان مذاکرات کے دوران زیادہ تر گفتگو دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے معاملات میں بہتری اور افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق رہی۔ پاکستانی نائب وزیراعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے افغان قائم مقام وزیرخارجہ امیرخان متقی کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں یہی بات کی کہ 2 سال سے زائد عرصے سے دونوں مُلکوں کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت نہیں ہو سکی جس سے دونوں ممالک مواقع کھو رہے ہیں۔

افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاک افغان تعلقات میں جو بہتری متوقع تھی وہ تو نہ آ سکی بلکہ 15 اگست 2021 کے بعد سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوا جس میں زیادہ تر واقعات میں تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد، پاکستان نہ صرف افغان عبوری حکومت بلکہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر شیئر کرتا رہا۔

پھر ستمبر 2024 میں تمام افغان غیر قانونی افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن یہ فیصلہ افغان عبوری حکومت کو پسند نہیں آیا۔ اِس پر اُنہوں نے اپنی ناراضی کا برملا اظہار بھی کیا۔

19 اپریل کو نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ  اسحاق ڈار کا دورہ  کابل اس سارے عرصے میں دونوں مُلکوں کے درمیان اعلٰی سطحی مذاکرات کا پہلا موقع تھا جس کو تمام سفارتی اور سکیورٹی ماہرین کی جانب سے نہ صرف خوش آئند قرار دیا گیا بلکہ معاملات کی درستی کے لیے اُٹھایا گیا قدم قرار دیا گیا۔

اسحاق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل افغان وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان سے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے سلسلے میں بات چیت کی۔ افغان مہاجرین کے اس مسئلے پر دونوں مُلکوں کے درمیان کابل میں بھی بات چیت ہوئی اور آج افغان مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کر دی گئی۔

اسحاق ڈار کے دورے کی سب سے اہم بات دونوں مُلکوں کے درمیان ازبکستان، افغانستان پاکستان 647 کلومیٹر ریلوے ٹریک تعمیر کا اعلان تھا، ساتھ ہی ساتھ پاکستان افغانستان اور چین سہ فریقی فورم کو فعال کرنے کا اعلان بھی ہوا اور 30 جون تک پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ تجارتی معاہدے کی تجدید کی بات بھی کی گئی۔ جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک تجارتی روابط میں بہتری چاہتے ہیں۔

ایمبیسیڈر عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کی شروعات حوصلہ افزا ہے۔ ایک سوال کہ آیا ان مذاکرات سے پاکستان کو درپیش دہشتگردی کا معاملہ ختم ہو پائے گا؟ کے جواب میں ایمبیسیڈر عبدالباسط نے کہا کہ اُن کے خیال میں افغان طالبان ٹی ٹی پی کو تو کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن اِسلامک سٹیٹ آف خُراسان بدستور ایک خطرہ رہے گا۔

سلمان بشیر

سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی ایک معاملہ ہے جبکہ نائب وزیراعظم نے وہاں مختلف دیگر موضوعات و مسائل پر بھی گفتگو کی ہے۔

پاک افغان مذاکرات میں ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق بات چیت ہوئی۔

افغان اُمور کے بعض ماہرین کی رائے ہے کہ پاک افغان تعلقات میں تلخی کا بڑا سبب دونوں مُلکوں کے تجارتی تعلقات ہیں۔ افغانستان میں کوئی صنعت نہیں اور تجارت ہی اُن کا ذریعہ معاش ہے جس کا زیادہ تر انحصار پاکستان پر ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے افغانستان نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے سے اپنی تجارت کو فروغ دینے کی کوشش کی لیکن ایک تو یہ کہ ایران کے ساتھ افغانستان کا صرف ایک بارڈر ملتا ہے جس سے افغانستان کے تجارتی سامان کو بندرگاہ تک پہنچنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان کے طورخم، خرلاچی، غلام خان، انگور اڈہ اور چمن سمیت زیادہ گزرگاہیں ہیں۔ افغان تجارت کے لیے پاکستان موزوں ترین مُلک ہے۔

افغان اُمور پر گہری نگاہ رکھنے والے صحافی فخر کاکاخیل کے مطابق جب پاکستان، افغانستان کے ساتھ اپنے بارڈرز کو بند کرتا ہے تو وہاں کاروبار کا شدید نقصان ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں میں غم و غصّہ بڑھتا ہے۔

نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے دورۂ کابل کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا فوکس تجارت ہی رہی۔ افغان اُمور کےماہرین کا خیال ہے کہ تجارت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کر سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • قلات: سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی دھماکا، 4 افراد جاں بحق
  • ریلوے پولیس نے سیکیورٹی پیکیج تیار کرلیا، حنیف عباسی
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی
  • پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • برطانوی وزیر ریلوے کو دوران ڈرائیونگ موبائل سننے پر جرمانہ
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ