سفارتی تعلقات کی سالانہ تقریب، چینی صدر نے یورپی یونین کی دعوت مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
چین کے صدر شی جن پنگ نے یورپی یونین اور چین کے سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر سربراہی اجلاس کے لیے برسلز کا دورہ کرنے کی دعوت کو مسترد کر دیا ۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ بیجنگ نے یورپی یونین کے حکام کو بتایا کہ شی جن پنگ کے بجائے وزیراعظم لی چیانگ یورپی کونسل اور کمیشن کے صدور سے ملاقات کریں گے۔
اخبار نے رپورٹ میں بتایا کہ چینی وزیراعظم عام طور پر اس سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے ہیں جب یہ برسلز میں منعقد ہوتی ہے۔
ملک کے صدر بیجنگ میں اس اجلاس کی میزبانی کرتے ہیں تاہم، یورپی یونین چاہتی ہے کہ شی جن پنگ بیجنگ اور بلاک کے درمیان تعلقات کی نصف صدی کی یاد میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کریں۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے برسلز اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ یورپی یونین نے چین پر کریملن کی پشت پناہی کا الزام لگایا ہے۔
گزشتہ سال یورپی یونین نے بھی چینی الیکٹرک گاڑیوں کی درآمدات پر محصولات عائد کیے تھے۔
چین کی وزارت خارجہ اور یورپی یونین نے فوری طور پر تبصرہ کے لیے روئٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
یورپی یونین کے ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ ’رواں سال یورپی یونین-چین سربراہی اجلاس کی تاریخ طے کرنے اور نمائندگی کے حوالے سے غیر رسمی بات چیت جاری ہے۔‘
چینی وزارت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس کے پاس اس معاملے سے متعلق فراہم کرنے کے لیے کوئی معلومات نہیں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔