اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد تنازعات کیلیے خصوصی عدالتوں کا قیام
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد میں خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کے جائیداد کے تنازعات کے جلد حل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے اس سلسلے میں خصوصی عدالتیں نامزد کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ججز نامزدگی کا اختیار سیشن ججز کو دے دیا۔ اس حوالے سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری قانون و انصاف کو خط لکھا ہے، جس کے مطابق سیشن ججز ایسٹ اور ویسٹ اوورسیز خصوصی عدالتیں نامزد کریں گے۔ خط میں کہا گیاہے کہ زیر التوا کیسز اور جوڈیشل افسران کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے سیشن کورٹس میں ججز نامزد کریں ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اوورسیز پراپرٹی ایکٹ کے تحت وزارت قانون سیشنز ایسٹ اور ویسٹ کے نوٹیفکیشن جاری کرے۔
دوسری جانب اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی خصوصی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، جو اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو سمندر پار پاکستانیوں کے پراپرٹی سے متعلق کیسز اور اپیلیں سنیں گے۔ اس حوالے سے قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کے اسلام آباد
پڑھیں:
ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ