پاکستان میں افغانی شہریوں کیلئے ڈیڈ لائن میں 15 دن باقی،31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن میں صرف 15 دن باقی رہ گئے ہیں۔
حکومت پاکستان نے 31 مارچ تک ان افراد کو پاکستان چھوڑنے کا حکم جاری کیا ہے، حکومت کے فیصلے کے مطابق 31 مارچ تک ان افراد کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا۔
حکومت پاکستان نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ انخلا کے دوران کسی بھی شخص کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی جائے گی، اور انہیں واپس جانے کے لیے خوراک اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
تاہم، حکومت نے واضح کیا ہے کہ مقررہ تاریخ کے بعد ان افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔متعلقہ حکام نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ڈیڈلائن کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف گرفتاریوں اور دیگر قانونی اقدامات کا آغاز کیا جائے گا۔
پانچ سو سال سے محبت کرنیوالوں کو جوڑنے والے جرمن درخت کی لازوال داستان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے منصوبے گرین لائن پر جاری کام بند کرا دیا
جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے، جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے، جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی، اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا، لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر 2017ء کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔ کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی، جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے، جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔