قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس، پارلیمنٹ میں غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
قومی سلامتی پارلیمانی اجلاس کے لیے پارلیمنٹ میں غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ میڈیا سمیت تمام غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیدیا گیا۔
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ہونے والے قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت اور غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ کسی بھی غیر متعلقہ فرد کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ میڈیا سمیت تمام انٹری کارڈز کو عارضی طور پر غیر مؤثر کر دیا گیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کی حدود میں کسی بھی قسم کی عکس بندی، ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ میڈیا کی اہمیت اور ضروریات سے مکمل آگاہ ہیں، لیکن قومی سلامتی کے پیش نظر میڈیا اور تمام متعلقہ فریقین سے تعاون کی گزارش کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 18 مارچ بروز منگل دن 11 بجے قومی اسمبلی ہال میں منعقد ہو گا جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے۔
قومی سلامتی کے اجلاس میں ملک میں سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی جبکہ عسکری قیادت پارلیمانی کمیٹی کو موجوہ سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرے گی۔
قومی سلامتی کے اجلاس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی قائدین اور ان کے نامزد نمائندوں کے ساتھ ساتھ کابینہ کے اراکین بھی شرکت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
قومی سلامتی کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی قومی سلامتی کے قومی اسمبلی
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔