Islam Times:
2025-11-05@01:26:40 GMT

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے، کانگریس

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے، کانگریس

سریند سنگھ نے کہا کہ کانگریس بی جے پی کو انکا وعدہ یاد دلانا چاہتی ہے کہ یہاں اسمبلی انتخابات بھی منعقد ہوئے، حالات کی بہتری کا دعویٰ بھی کیا گیا تو پھر وہ اپنا وعدہ کیوں بھول رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے قصبہ ترال میں ریاستی کانگریس نے بھارت کی مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ فوری طور بحال کی جائے کیونکہ فی الوقت یہاں معاملات صحیح نہیں چل رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کانگریس کے نائب صدر و سینئر لیڈر سریند سنگھ چنی نے جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں ورکرز کنونشن میں شرکت کے دوران کہی۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ملک کے وزیراعظم نریندر مودی اور داخلہ وزیر امت شاہ نے پارلیمنٹ میں یہ بیان دیا تھا کہ حالات بہتر ہوتے ہی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔

سریند سنگھ چنی نے کہا کہ کانگریس بی جے پی کو ان کا وعدہ یاد دلانا چاہتی ہے کہ یہاں اسمبلی انتخابات بھی منعقد ہوئے، حالات کی بہتری کا دعویٰ بھی کیا گیا تو پھر وہ اپنا وعدہ کیوں بھول رہے ہیں، اس لئے جلد از جلد جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے۔ سریندر سنگھ چنی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کی زیر قیادت حکومت کو بھی اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنا چاہیئے کیونکہ ان وعدوں پر ہی عوام نے ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لئے ڈیلی ویجروں کی مستقلی کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات پر توجہ دینا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بحال کی کہا کہ

پڑھیں:

دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کے ہدف تک محدود رکھنے میں ناکام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا اپنے اہم ماحولیاتی ہدف، یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے، اور امکان ہے کہ آئندہ دہائی میں یہ حد عبور ہو جائے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کی سالانہ ”ایمی شنز گیپ رپورٹ“ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کی جانب سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سست اقدامات کے باعث اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ دنیا 2015 کے پیرس معاہدے کے بنیادی ہدف سے، کم از کم عارضی طور پر، تجاوز کر جائے گی۔

یو این ای پی نے کہا، “اس رجحان کو پلٹنا مشکل ہوگا، جس کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تیز تر اور بڑے پیمانے پر اضافی کمی درکار ہوگی تاکہ حد سے زیادہ درجہ حرارت میں اضافے کو کم سے کم کیا جا سکے۔

رپورٹ کی مرکزی مصنفہ این اولہوف نے کہا کہ اگر اب اخراج میں نمایاں کمی کی جائے تو درجہ حرارت کے حد سے تجاوز کرنے کا وقت مؤخر کیا جا سکتا ہے، ”لیکن اب ہم اس سے مکمل طور پر بچ نہیں سکتے۔

2015 کے پیرس معاہدے میں ممالک نے عہد کیا تھا کہ صنعتی دور سے پہلے کے درجہ حرارت کے مقابلے میں عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھا جائے، اور ہدف 1.5 ڈگری سیلسیس کا رکھا جائے۔ تاہم یو این ای پی نے کہا کہ حکومتوں کے تازہ ترین وعدوں کے مطابق، اگر ان پر عمل کیا جائے تو دنیا کو 2.3 سے 2.5 ڈگری سیلسیس تک حرارت میں اضافہ برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ اقوام متحدہ کی گزشتہ سال کی پیشگوئی کے مقابلے میں تقریباً 0.3 ڈگری کم ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اس سال ممالک، بشمول سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے ملک چین، کی جانب سے کیے گئے نئے وعدے اس فرق کو کم کرنے میں خاطر خواہ کامیاب نہیں ہو سکے۔

چین نے ستمبر میں وعدہ کیا تھا کہ وہ 2035 تک اپنے اخراج کو عروج کے مقابلے میں 7 سے 10 فیصد تک کم کرے گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین عموماً محتاط اہداف طے کرتا ہے مگر اکثر انہیں عبور کر لیتا ہے۔یہ نتائج اقوام متحدہ کے COP30 ماحولیاتی اجلاس پر دباؤ بڑھا رہے ہیں، جو اس ماہ منعقد ہو رہا ہے، جہاں ممالک یہ بحث کریں گے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے تیز تر اور مالی اقدامات کیسے کیے جائیں۔

پیرس معاہدے کے درجہ حرارت سے متعلق اہداف سائنسی جائزوں پر مبنی تھے، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی حرارت کے ہر اضافی درجے سے ہیٹ ویوز، خشک سالی اور جنگلات میں آگ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

مثلاً، 2 ڈگری حرارت میں اضافہ ہونے سے انتہائی گرمی کا سامنا کرنے والی آبادی کا تناسب 1.5 ڈگری کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ ہو جائے گا۔ 1.5 ڈگری کا اضافہ کم از کم 70 فیصد مرجان کی چٹانوں (کورل ریفس) کو تباہ کر دے گا، جبکہ 2 ڈگری پر یہ شرح 99 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ موجودہ پالیسیاں — یعنی وہ اقدامات جو ممالک پہلے ہی نافذ کر چکے ہیں — درجہ حرارت میں تقریباً 2.8 ڈگری سیلسیس تک اضافہ کر دیں گی۔

دنیا نے کچھ پیش رفت ضرور کی ہے۔ ایک دہائی پہلے، جب پیرس معاہدہ ہوا تھا تو، زمین تقریباً 4 ڈگری درجہ حرارت کے اضافے کی راہ پر تھی۔ لیکن حرارت کا سبب والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ جاری ہے کیونکہ ممالک اپنی معیشتوں کو چلانے کے لیے کوئلہ، تیل اور گیس جلا رہے ہیں۔

یو این ای پی کے مطابق، 2024 میں عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا، جو 57.7 گیگاٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • جموں قتل ِ عام اور الحاقِ کشمیر کے متنازع قانونی پس منظر کا جائزہ
  • اسلام آباد: جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسمین ملک کی اہلیہ مشال ملک پریس کانفرنس کررہی ہیں
  • دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کے ہدف تک محدود رکھنے میں ناکام
  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ جاری
  • 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نغمہ ’’کشمیر ہمارے خوابوں کی تعبیر‘‘ ریلیز
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب