دہشت گردی معاملہ کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس میں یہ فرق نہیں ہونا چاہئے کہ کون کس پر تنقید کر رہا ہے، پاکستان میں جو بھی دہشتگردی میں مرتا ہے وہ پاکستانی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اس میں یہ فرق نہیں ہونا چاہئے کہ کون کس پر تنقید کر رہا ہے، پاکستان میں جو بھی دہشتگردی میں مرتا ہے وہ پاکستانی ہے۔ بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ بھارت اور بھارت کی ایجنسی را پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بھارت نے پہلے کہا کہ ہم نے پاکستان میں گھس کر مارا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، سکیورٹی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے پارلیمنٹری پارٹی فیصلہ کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پاکستان میں نے کہا کہ
پڑھیں:
بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان
لاہور(این این آئی)اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر آپ کو متفق ہونا پڑے گا، سیاست کو ایک رستہ ملنا چاہیے۔ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بڑی اچھی بات کی ہے کہ انہوں نے بات چیت کے دروازے کو کھولا ہے، بات چیت ہی واحد حل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، ہم اکنامک گروتھ چاہتے ہیں۔ صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے نہ بات کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، جنگوں یا قتل کے بعد بھی بات چیت سے ہی مسئلہ حل کیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں، پاکستان نے اپنی سفارتی و جنگی برتری دونوں ثابت کیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری کو بھی دنیا نے تسلیم کر لیا، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرتا ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں پیسے دے کر لوگوں کو خرید کر پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے، پاکستان میں پراکسی کا لبادہ اوڑھ کر بھارتی سرمایہ کاری ہوتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم کے اسٹیشن سے بھارتی جاسوس پکڑے، پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پہلگام واقعے کو چار پانچ ماہ ہو گئے، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیا تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔