حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ہیں، وزیر اعظم، صدر اور وزیر داخلہ اہل نہیں ہیں، موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے ،ریاست خطرے میں ہے ، حیرت ہے حکومت ملک کا کیوں نہیں سوچ رہی ہے
مجھے بھجوایا گیا تھریٹ الرٹ مضحکہ خیز تھا ترتیب درست نہ تھی، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ آپ سیاست حکومت اور مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں، میرے کردار سے فتنہ الخوارج کو نہیں ان کوخطرہ ہے
مائنس ون کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، مقتدرہ پاپولر سیاستدان پسند نہیں کرتی، مدت مکمل ہونے کے بعد بھی چیف الیکشن کمشنر و ممبران نوکری کررہے ہیں، ان کو مستعفی ہو جانا چاہئے، جے یو آئی سربراہ

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے مجلس عمومی کا اجلاس بلایا ہے ، اور عید کے بعد اس حوالے سے مزید فیصلہ کیا جائے گا۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ہیں، وزیر اعظم، صدر اور وزیر داخلہ اہل نہیں ہیں، موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست خطرے میں ہے ، حیرت ہے کہ ہم اپوزیشن میں ہو کر ملک کا سوچ رہے ہیں، جبکہ حکومت ملک کا کیوں نہیں سوچ رہی ہے ، وزیر اعظم افطار کے لیے دعوت دے رہے ہیں مگر ملکی مسائل پر بات کیوں نہیں کر سکتے ۔ان کا کہنا تھا کہ پوسٹل سروسز، پی ڈبلیو ڈی سمیت دیگر اداروں سے ملازمین نکالے جا رہے ہیں، اگر ملازمین نااہل ہیں تو آپ کیسے اہل ہیں، ملازمین کو ملازمتوں سے نکالیں گے تو نوجوان کہاں جائیں گے ۔ مولانا فضل الرحمن سے سندھ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ڈاکو خود سے نہیں بلکہ ردعمل میں بنے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے مولانا نے کہا کہ اس پارٹی کی اصل قیادت جیل میں ہے ، اور باہر جو ہیں ان میں یکسوئی کا فقدان ہے ، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے ، بیان بازی سے پی ٹی آئی کے ساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے ، شیخ وقاص اکرم اور ان کے بڑوں سے میرا تعلق ہے ، اس پارلیمنٹ میں شیخ وقاص اکرم سے ملاقات نہیں ہوئی، جب سے شیخ وقاص اکرم کی صورت تبدیل ہوئی ہے ان کی گفتگو بھی تبدیل ہو گئی ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت مخالف تحریک میں پی ٹی آئی سے اتحاد پر پالیسی ساز اجلاس میں فیصلہ ہوگا، حکومت میں شمولیت کے لئے حکمران منتیں کرتے رہے ۔ملکی موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، اگر نواز شریف سمجھتے ہیں ایک صوبہ میں حکومت سے کام چل گیا تو ملک کہاں گیا۔صدر مملکت آصف علی زرداری کے حوالے سے مولانا نے کہا کہ وہ انجوائے کر رہے ہیں، آصف زرداری واحد شخص ہیں جو صوبائی اسمبلی اور ایوان صدر خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا اگر پنجاب ٹھنڈا ہے تو یہ کوئی بات نہیں، دو صوبوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا، جب ہم نکلیں گے تو یہ کہیں گے کہ ملک کا خیال کریں۔کابل ایئرپورٹ دھماکے میں ملوث ملزم کی گرفتاری میں پاکستان کی معاونت پر مولانا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بکرا پیش کیا ٹرمپ خوش ہوا اور حکومت نے عید منائی، حکومت ٹرمپ کو بکرا پیش کرنے کے لئے انتظار میں تھی، ٹرمپ کے آنے سے اپوزیشن خوش جبکہ حکومت خوفزدہ تھی، بکرا پیش کرتے وقت ملک خودمختاری نہیں دیکھی گئی، اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کی جاسکتی تھی مگر خاموشی رہی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کل کو اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کے لیے ہم میں سے کسی کو بھی بکرا بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے بھجوایا گیا تھریٹ الرٹ مضحکہ خیز تھا ترتیب درست نہ تھی، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ آپ سیاست حکومت اور مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ یہ فتنہ الخوارج کی طرف سے ہے ، فتنہ الخوارج کا ہماری سیاست حکومت اور مذہب سے کیا تعلق ہے ؟ میرے کردار سے فتنہ الخوارج کو نہیں ان کوخطرہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جان اللہ کے پاس ہے ڈرنے والے نہیں گھر بیٹھے بھی جان جاسکتی ہے ، یکطرفہ فیصلے بند نہ کئے گئے ملکی سیاست میں شدت آئے گی، خرافات کی ذمہ دار اسٹبلشمنٹ ہے ، ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مسلح جتھوں اور فوج سے لوگوں کو خطرہ ہے ، بدقسمتی سے اسٹبلشمنٹ ملک کو چلا رہی ہے ، کہتے ہیں سیاستدان ملک کو کیسے چلا سکتے ہیں، خدا کے لئے آپ گھر بیٹھ جائیں سیاستدان آپ سے بہتر ملک چلا سکتے ہیں, پاکستان فوج کی ملکیت نہیں ملک ہم سب کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایران انڈیا کے ساتھ بات چیت ہوسکتی ہے تو یہ رویہ افغانستان کے لئے کیوں نہیں؟ جے یو آئی رہنماوں پر حملے کرکے ہمیں ڈرایا جارہا ہے لیکن ہم نہیں ڈریں گے ، الیکشنز میں چوری نہیں ڈاکے ڈالے گئے ہم شاہد ہیں، سیاست کو دھاندلی سے پاک کریں آئین پر عمل کریں، عوام پارلیمنٹ سے ناراض ہیں ایسے ملک نہیں چل سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست نے کہا تو افغانستان کے معاملہ پر کردار ادا کرنے کا سوچ سکتے ہیں، ہمارے حوصلے جواب دے گئے ہیں، مایوس نہیں ناراض ہیں، پی ٹی آئی دور حکومت میں 15 دن کا دھرنا الیکشنز کی تاریخ لیکر ختم کیا اور بعد میں بعد میں الیکشنز کی تاریخ پر دھوکا دیا گیا۔جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ چوہدری برادران کہتے ہیں امانت ہے وہ امانت الیکشنز تاریخ تھی۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معاملہ پر ایک طرفہ بیانیہ نہ دیکھیں، بلوچستان میں بات چیت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ مائنس ون کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، مقتدرہ پاپولر سیاستدان پسند نہیں کرتی۔مولانا فضل الرحمن نے چیف الیکشن کمشنر و دو ممبران کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مدت مکمل ہونے کے بعد بھی چیف الیکشن کمشنر و ممبران نوکری کررہے ہیں، بڑے لوگ ہیں مدت مکمل ہونے پر ان کو مستعفی ہوجانا چاہیے ، حکومت کہے تو یہ بیٹھے رہیں گے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان

 

مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا

کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے ،پی پی ، (ن)، جماعت اسلامی سے اختلاف ہے لڑائی نہیں،مولانا فضل الرحمن کی منصورہ میں حافظ نعیم سے ملاقات

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا ۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹرز منصورہ میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی ۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملک کی مجموعی خصوصاً غزہ ،فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے حافظ نعیم الرحمن سے پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت بھی کیا۔ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکسو ہو کر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے ؟ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، فلسطین کیلئے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے تاکہ ہماری قوم، امت مسلمہ اور اس کے حکمران یکسو ہوکر مظلوم فلسطینیوں کے مداوے کے لیے کچھ کردار ادا کرسکیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کیلئے باعث تشویش ہے ۔مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا، جس میں تمام مذہبی پارٹیاں اور تنظیمیں شریک ہوں گی اور مینار پاکستان جلسے میں فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کریں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کا بڑا واضح موقف ہونا چاہیے مگر ایسا نہیں ہے اور یہ امت مسلمہ کی کمزوریاں ہیں، امت مسلمہ کو اپنے حکمرانوں کے رویے سے شکایت ہے کہ وہ اپنا حقیقی فرض کیوں ادا نہیں کررہے ۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کے حوالے سے جے یو آئی کا منشور بڑا واضح ہے ، ہر صوبے کے وسائل اس صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں، ہمارا آئین بھی یہی کہتا ہے ۔سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو انہیں روکا نہیں جاسکتا، بہتر ہوتا کہ ہم مرکز میں تمام صوبوں کو بٹھاتے اور متفقہ لائحہ عمل طے کرتے ، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ ہر مسئلے کو متنازع بنادیتے ہیں۔26 ویں ترمیم کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس ترمیم پر ہمارا اختلاف تھا اسی لیے 56 شقوں میں سے حکومت کو 34 شقوں سے دستبردار کرایا گیا،آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے ، دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی نہروں کا فیصلہ تمام صوبوں سے اتفاق رائے سے ہونا چاہیے تھا، حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ مسئلے کا حل تلاش نہیں کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے ، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، (ن)لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آئوں تو منصورہ بھی آئوں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے ، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے ، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے ۔انہوںنے کہا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہے ،اس کی اپنی ایک حرمت ہے ، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے ، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما ئے کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما ئے کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے موقف کے ساتھ ہیں، جماعت اسلامی اور جمعیت علما ئے اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی، 26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں، جماعت اسلامی فوری الیکشن کے حق میں نہیں ، آئین اور جمہوریت کی بالادستی سب کو قبول کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کہا کہ اداروں کواپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے ، ملک میں مہنگائی ہے مگر حکومتی اعداد و شمار میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 27 اپریل کو مینارپاکستان پر بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا جس میں مذہبی جماعتیں شرکت کریں گی۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور انسانیت کا سب سے بڑا مسئلہ فلسطین اور غزہ ہے ، اسرائیل امریکہ کی سرپرستی میں ظلم کررہا ہے ، اس پر ہمارا اتفاق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اس حوالے سے اپنا موقف واضح کریں اور مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوں اور ظالموں کی مذمت کریں، چاہے وہ امریکہ ہو یا اسرائیل ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سب کو آئین اور جمہوریت کی بالادستی ہونی چاہیے اور سب کو قبول کرنی چاہیے ، اور تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا اپنا ایک نظام ہے ، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جماعت اسلامی کا اپنا ایک موقف ہے اور ہم نے اس ترمیم کو کلیتا ًمسترد کیا تھا، اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہم جدوجہد کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا الیکشن کے حوالے سے موقف تھوڑا سا مختلف ہے ، ہم الیکشن میں دھاندلی کے موقف پر جے یو آئی سے اتفاق کرتے ہیں مگر ہم فوری طور پر نئے الیکشن کا مطالبہ نہیں کررہے ۔اس پر ہمارا موقف ہے کہ چونکہ فارم 45 اکثر لوگوں کے پاس موجود ہے اور انتخاب کو ابھی ایک سال ہوا ہے ، تو ہمارا موقف یہ ہے کہ اتفاق رائے سے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کرے ۔

متعلقہ مضامین

  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • حکومت مخالف احتجاج کو آج حتمی شکل دیئے جانے کا امکان، استعفوں پر غور
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • مجلس اتحادِ امت کا 27 اپریل کو مینار پاکستان اسرائیل مردہ باد کانفرنس کامیاب بنانے کا عزم
  • مولانا نے اتحاد کیوں نہیں بنایا
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی