UrduPoint:
2025-07-24@20:43:27 GMT

عصر حاضر کے گداگر اداکار کے ساتھ ماہر نفسیات بھی

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

عصر حاضر کے گداگر اداکار کے ساتھ ماہر نفسیات بھی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) ایک دور ایسا بھی گزرا کہ جب لوگ فقیروں کی دعا کو اپنے لیے "لکی" سمجھتے تھے۔ فقیر بھی ایسے سادہ ہوا کرتے تھے کہ گویا درویش ہوں۔ وہ دروازوں پر آکر صدا لگایا کرتے تھے اور لوگ حسبِ توفیق آٹا خیرات کر دیا کرتے تھے یا انہیں کھانا کھلا دیا جاتا تھا۔ لیکن عصرِ حاضر میں براہ راست گھروں کے باہر گھنٹیاں بجائی جاتی ہے۔

چاہے آرام کا ہی وقت کیوں نہ ہو۔ اگر ان کی مدد کر دی جائے تو بغیر دعا دیے دفعتاً فرار ہو جاتے ہیں جیسا کہ ہم کوئی ڈاکو ہوں کہ دوبارہ گداگروں سے پیسے واپس لے لیں گے۔ اگر خلاف توقع کم پیسے دیے جائیں تو کمنٹس ضرور دیں گے۔ "ارے اتنا بڑا گھر۔۔۔ اور دل چھوٹا"۔۔۔" یہ کیا دے رہے ہیں آپ حاجی صاحب"۔

(جاری ہے)

آج کل کے گداگر پیسے نہ دینے پر گوڈزیلا اور کنگ کانگ جیسا منہ بنا کر بدعا کی دھمکی بھی دے جاتے ہیں۔

یہ گداگر صرف ماہر نفسیات ہی نہیں بلکہ ٹھیک ٹھاک اداکار بھی ہوتے ہیں۔ لوگوں کی توجہ اور ہمدردیاں اپنی طرف مبذول کرنے کے یہ سارے ہنر و گر بخوبی جانتے ہیں۔ مثال کے طور پر کالج، یونیورسٹی کے باہر سوال کرنے والوں نے یہ فقرہ رٹا ہوا ہوتا ہے ، " اے باجی دے جاؤ پیسے اللہ تمہیں چاند جیسا صاحب دے۔" مارکیٹس میں جہاں خواتین ذرا امید سے نظر آتی ہیں فوراً بھانپ کر یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ"تمہیں لڑکا ہو"۔

بینک، بزنس سیکٹرز میں باہر یہ صدا لگائی جاتی ہے کہ "اگر مجھ غریب کو نوازو گے تو ارب پتی بن جاؤ گے" وغیرہ۔ لوگوں کی نفسیاتی اور جذباتی کیفیت کو مدنظر رکھنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل بن چکا ہے۔

سوشل میڈیا پر مضحکہ خیز وائرل ویڈیو نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کہ جس میں دن بھر مانگنے کے بعد ایک معذور گداگر وہیل چیئر پر اپنی بستی میں داخل ہوتا ہے اور وہیل چیئر پارک کرکے صحیح سلامت پیدل چل کر اپنی جھونپڑی میں داخل ہو جاتا ہے۔

دوسری جانب یہ اٹل حقیقت ہے کہ گداگر مصنوعی طور پر زخم لگانے میں بہت سمارٹ ہو گئے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے واقعی گہرے زخم ہیں۔ حالانکہ یہ پینٹ ہوتا ہے اب بندہ کس پر اعتماد کرے اور کس پر نہ کرے۔؟

گداگروں کی اتنی بھرمار ہوتی جا رہی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے یاجوج ماجوج نکل آئے ہوں۔ ہر مارکیٹ، فوڈ پوائنٹ، ہسپتال، ریلوے اسٹیشن، تعلیمی اداروں حتی کہ قبرستانوں کے باہر بھی گداگر ہاتھ پھیلائے کھڑے ہوتے ہیں۔

مجال ہے کہ آپ کسی فوڈ کارنر پر کچھ کھا رہے ہوں اور وہ اپنی انٹری نہ ماریں۔ کھانا ہی حلق میں اٹک جاتا ہے۔

مانا کہ سوال کرنے کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں جیسا کہ ہم اگر کسی سے کسی چیز کا تقاضا کریں تو آداب یا جس سے مانگا جا رہا ہو اس کی نفسیات یعنی پسند و ناپسند کو ملحوظ خاطر رکھ کر ہی مانگنے کی جسارت کی جاتی ہے۔ مگر پاکستانی گداگروں نے ناک میں دم کر رکھا ہے۔

یورپین حکومتیں اس لئے گداگری پر قدغن لگاتی ہیں کہ یہاں ریاست روٹی، کپڑا، مکان، صحت عامہ اور تعلیم و تربیت کا ذمہ اٹھائے ہوئے ہے تو پھر بھکاریوں کا شوشہ کیوں روا رکھا جائے۔؟

بدقسمتی سے پاکستانی گداگروں کو سٹیٹ بینیفٹس کی سہولت دستیاب نہیں۔ جس کے باعث گداگری معاشرتی ناسور بنتا جا رہا ہے۔ ان کے منظم گروہ ہیں جو ان سے بھکاریوں کو بیرون ممالک بجھوانے کا بندوبست کرتے ہیں اور عموماً انہیں مذہبی سرگرمیوں اور مذہبی زیارتوں کے بہانے سعودی عرب، ایران اور عراق بھجوایا جاتا ہے۔

جہاں پہنچ کر کسی فلمی سین کی مانند یہ گداگروں والے اپنے اصلی روپ میں آ جاتے ہیں۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ گداگروں کے لیے ہمارے ملک میں بڑا نرم گوشہ پایا جاتا ہے کیونکہ یہ مذہب کارڈ استعمال کرتے ہیں تو لوگ ان سے دعائیں بھی کرواتے ہیں۔ اگر اس پیشے کو برا سمجھا جائے تو یہ کیسے مزید پروان چڑھ سکتا ہے۔ بہرکیف جس سرعت سے گداگری کا گراف بڑھ رہا ہے ان بھکاریوں کی تعداد پر قابو پانا مشکل نہیں بلکہ ناممکن نظر آتا ہے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہوتا ہے جاتا ہے

پڑھیں:

علیزے شاہ اور منسا ملک کی لڑائی میں اصل متاثرہ کون ہے؟ سمیع خان نے حقیقت بتا دی

کراچی(شوبز ڈیسک) اداکار سمیع خان نے علیزے شاہ اور منسا ملک کے درمیان ڈرامے کے سیٹ پر ہونے والے جھگڑے کی حقیقت بیان کر دی۔

ان دنوں سوشل میڈیا پر علیزے شاہ کی ویڈیوز اور انسٹاگرام اسٹوریز وائرل ہو رہی ہیں، جن میں وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق کئی انکشافات کر رہی ہیں۔

علیزے شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کے لیے ان کے خلاف جان بوجھ کر جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا۔

اداکارہ کا کہنا ہے کہ شوٹنگ سیٹس پر ان کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی تھی اور انہیں خاموش رہنے کی ہدایت دی جاتی، جب کہ بعد میں انہی پر الزامات عائد کر دیے جاتے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈراما ’محبت کی آخری کہانی‘ کے سیٹ پر جھگڑے کی ابتدا اداکارہ منسا ملک نے کی تھی، جنہوں نے انہیں تھپڑ مارا اور جواب میں علیزے نے صرف جوتا پھینکا۔

View this post on Instagram

A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)


علیزے شاہ کے مطابق جھگڑے کے وقت اداکار سمیع خان بھی موقع پر موجود تھے اور انہوں نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ بعد میں پروڈکشن ٹیم نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ منسا ملک کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرائیں، لیکن اگلی صبح ان کے ہی خلاف اسکینڈل بنا دیا گیا کہ انہوں نے منسا کے کپڑے پھاڑ دیے اور لڑائی جھگڑا کیا۔

حال ہی میں نجی ٹی وی چینل نے اداکار سمیع خان کے پرانے انٹرویو کی ایک کلپ دوبارہ شیئر کی ہے، جس میں وہ منسا ملک اور علیزے شاہ کے درمیان ہونے والی لڑائی کی حقیقت بیان کر رہے ہیں۔

سمیع خان نے بتایا کہ ایک دن وہ میک اپ روم میں کسی سے فون پر بات کر رہے تھے کہ ایک اداکارہ گھبراتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئیں اور کہا کہ ’میں نے کر دیا جو سمجھ آیا، مجھے نہیں پتا‘، اس پر انہوں نے فون کان پر لگائے ہوئے ہی اداکارہ سے پوچھا کہ کیا ہوا، سب ٹھیک ہے؟

اداکار کے مطابق ابھی وہ یہ پوچھ ہی رہے تھے کہ اچانک دروازہ کھلتا ہے اور دوسری اداکارہ کمرے میں داخل ہوتی ہیں، دونوں کے درمیان کچھ الفاظ کا تبادلہ ہوتا ہے (جس کی تفصیل سمیع خان نے نہیں بتائی لیکن انداز سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ باتیں کسی پروگرام میں ذکر کے قابل نہیں تھیں)، اس کے بعد دوسری اداکارہ پہلی اداکارہ پر جوتا پھینکتی ہیں۔

سمیع خان نے بتایا کہ وہ اس وقت کسی اہم شخص سے فون پر بات کر رہے تھے، جب جوتا پھینکا گیا تو وہ فون کان سے لگائے فوراً میک اپ روم سے باہر نکلے اور اسٹاف سے اصل ماجرا پوچھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹاف نے بتایا کہ پہلے ایک اداکارہ نے دوسری کو تھپڑ مارا تھا، جس کے بعد یہ سب کچھ ہوا۔

اداکار نے یہ بھی واضح کیا کہ جس بنیاد پر پہلی اداکارہ نے دوسری کو تھپڑ مارا تھا، وہ غلط تھی کیونکہ ایسا کچھ بھی شوٹنگ کے دوران نہیں ہوا تھا اور اگر انہیں کوئی شکایت بھی تھی تو بھی کسی کو تھپڑ مارنا مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ دوسری اداکارہ کی تعریف کرنا چاہیں گے کہ انہوں نے تمام تر صورتحال کے باوجود ڈرامے کی شوٹنگ مکمل کی، حالانکہ اگر وہ چاہتیں تو کام چھوڑ کر جا سکتی تھیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • علیزے شاہ اور منسا ملک کی لڑائی میں اصل متاثرہ کون ہے؟ سمیع خان نے حقیقت بتا دی
  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • کراچی: حاضر سروس ڈی آئی جی نے فوڈ اسٹال کیوں لگا لیا؟
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میلنگ، نیشنل سرٹ نے الرٹ جاری  
  • بارش کی تباہ کاریوں کیخلاف کسی صوبے کو مدد چاہیے تو حاضر ہیں، شرجیل میمن
  • کتے خواب میں اپنے مالکان کو دیکھتے ہیں، ماہر نفسیات کا دعویٰ
  • معاوضے کا تنازع، کورولش عثمان کے اداکار نے ڈرامے کو خیر باد کہہ دیا
  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ