دہشت گردی ناسور بن گئی، ملک کو اس لعنت سے پاک کریں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف قومی قیادت قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں سر جوڑ کر بیٹھ گئی، تاہم تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں نے نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا، وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردی ناسور بن گئی، ملک کو اس لعنت سے پاک کریں گے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردوں کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے لیے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف بھی شریک ہیں۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی شریک ہیں جبکہ گورنر بلوچستان اور گورنر کے پی، چاروں صوبوں کے آئی جی پولیس بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجود ہیں۔
بلاول بھٹو کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کے 16 اراکین پارلیمنٹ اور خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم کے 4 اراکین پارلیمنٹ نے اجلاس میں شرکت کی۔
مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جے یو آئی (ف) کا وفد اجلاس میں موجود ہے، سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، اور دیگر وفاقی وزرا، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق بھی قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی آئی بی کی بریفنگ کے بعد بلاول بھٹوزرداری اور دیگرپارلیمانی لیڈر اظہارخیال کریں گے، جس کے بعد سوال و جواب کا بھی سیشن ہوگا جہاں عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کےسربراہان سوالات کے جوابات دیں گے۔
دوسری جانب قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پرغیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی کمیٹی کے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس ملکی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر غور کے لیے ہے، اجلاس کے شرکا سلامتی صورتحال سے متعلق اپنی تجاویز بھی دیں۔
اسپیکر نے بتایا کہ اجلاس میں پہلے عسکری قیادت کی طرف سے بریفنگ دی جائے گی، بریفنگ کے بعد پارلیمنٹیرینز کے سوالات کے جواب بھی دیئے جائیں گے۔
ایاز صادق نے کہا کہ افسوس ہے کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی، اچھا ہوتا وہ بھی شریک ہوتے، انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی ملک کیلیے ناسور بن گئی ہے، ہم یہاں دہشتگردی کے مسئلے کا حل نکالیں گے، ہم آخری دہشت گرد کی موجودگی تک ان کا پیچھا کرکے قلع قمع کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم ملک کو دہشتگردی کی لعنت سے پاک کریں گے، شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، انہوں نے ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
عمران خان کو پے رول پر رہا کیا جائے، سلمان اکرم راجا
— فوٹو: ڈان نیوز
دریں اثنا، پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔
تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ ہم نے اس اجلاس میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے، یہ فیصلہ ہم نے گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا تاہم علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس اجلاس میں شریک ہونگے۔ْ
سلمان اکرم راجا نے واضح کیا کہ ہم اس وقت کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77 سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور ان حالات کے حق میں نہیں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو پے رول پر رہا کیا جائے، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے گزشتہ روز قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کو شرکت کرنے والے اپنے ارکان کی فہرست بھجوا دی تھی۔
تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان، زرتاج گل، اسد قیصر، علی محمد خان، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، سینیٹر ہمایوں مہمند اور سینیٹر علی ظفر نے اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔
اس کے علاوہ فہرست میں حامد رضا، عون عباس، زبیرخان، ثنااللہ مستی خیل، بشیر خان اور عامر ڈوگر کے نام بھی شامل تھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اجلاس میں شرکت قومی اسمبلی تحریک انصاف کے مطابق نے اجلاس کریں گے کہا کہ ملک کو نے کہا
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جو کہ فرنٹیئر کانسٹیبلبری کی تنظیم نو کا بل تھا۔
بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کمانڈنٹ ایف سی نے کہا یہ فورس 1913 میں بنائی گئی جبکہ 1915 میں اس کا ایکٹ بنا، ایف سی کی ٹوٹل نفری 2756 ہے جس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس میں سے 24 ہزار کی نفری کو بالکل ویسے ہی رکھا جائے گا جیسے کہ پہلے تھی یہ 24 ہزار کی نفری فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کر رہی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودری نے کہا بل قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش ہو چکا ہے اور یہ ارڈیننس کے ذریعے چل رہا تھا آرڈیننس کی مدت بھی ختم ہو رہی ہے پھر پارٹیاں کہتی ہیں کہ آرڈیننس کے ذریعے کام چلایا جا رہا ہے۔
اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ آج ہی اس بل کو پاس کر دیں جس پر اغا رفیع اللہ نے کہا مجھے پارٹی سے ہدایت لینا ہوگی۔
کمیٹی نے بل پر ووٹنگ کے بعد کثرت رائے سے اس بل کو منظور کر لیا گیا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور یہ قانون کسی ایک فرد جماعت یا علاقے کے لیے نہیں بنایا جا رہا، یہ وسیع تر ملکی مفاد میں بنایا جا رہا ہے۔
27ویں ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغیر کوئی بھی ترمیم پاس نہیں ہو سکتی، ہم کوشش کر رہے ہیں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور قانون سازی کریں، 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بھی ہم نے کوشش کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب کے ذریعے پی ٹی آئی کے تمام تحفظات دور کیے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ووٹ نہیں دیا، اب بھی ہم چاہتے ہیں کہ تمام حکومتی و اپوزیشن جماعتیں ملکی مفاد میں قانون سازی کا حصہ بنیں۔