Islam Times:
2025-04-26@03:21:08 GMT

دریائے سندھ پر 6 نہریں نہیں بننے دیں گے، سعید غنی

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

دریائے سندھ پر 6 نہریں نہیں بننے دیں گے، سعید غنی

میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ بلدیات سندھ نے کہا کہ پنجاب میں بھی پانی کی قلت ہے، جو پانی انہیں چاہیئے وہ میسر نہیں ہے، یہ کون سے پنجاب کا پانی نکالیں گے اور کہاں لے جائیں گے، گورنر سندھ کی پارٹی وفاق میں ہے وہ مہربانی کریں کہ وفاق کو کہیں کہ کراچی پر پیسہ لگائیں، وفاق کو کراچی بہت حصہ دیتا ہے اور مطالبہ سندھ حکومت سے ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے واضح کر دیا ہے کہ دریائے سندھ پر 6 نہریں نہیں بننے دیں گے۔ سعید غنی نے شاہراہِ بھٹو کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملیر ایکسپریس وے پر  قائد آباد انٹرسیکشن اپریل تک مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کا کام دسمبر 2025ء تک مکمل ہو جائے گا، اس منصوبے کی لاگت 54 بلین ہے، اس کو اسی لاگت میں مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے پاس احتجاج کے علاوہ بھی راستے ہوتے ہیں، نہروں کا معاملہ سندھ کا نہیں، پنجاب کے لوگوں کے لیے بھی مسئلہ ہے۔ پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں بھی پانی کی قلت ہے، جو پانی انہیں چاہیئے وہ میسر نہیں ہے، یہ کون سے پنجاب کا پانی نکالیں گے اور کہاں لے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ الگ چیز ہے اور کینالز الگ ہیں، کالا باغ ڈیم کا منصوبہ بنانے والے بھی ذہین لوگ ہوں گے، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے سے زرعی زمینیں تباہ ہوں گی، پینے کے پانی کی بھی کمی ہوگی۔

سعید غنی نے کہا کہ وفاقی وزراء سندھ حکومت کے ساتھ مل کر معاملہ حل کریں، ہم نے کوشش کی کہ شہر کی جماعتوں سے رابطہ کریں، کسی منصوبے پر اتفاق نہیں تو اس کو نہ بنایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سال شہر میں ٹریفک کے مسائل پہلے سے کم ہیں، ڈالمیا والا واقعہ ٹارگٹڈ ہے، سندھ حکومت اور پولیس اس پر کام کر رہی ہے۔ وزیرِ بلدیات نے کہا کہ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کہا جاتا ہے کہ کراچی پر کتنا پیسہ لگتا ہے، یہ سوال سندھ حکومت سے نہیں وفاق سے ہونا چاہیئے، یہ نہیں کہتے کہ سارا پیسہ کراچی میں لگا دیں، مگر کچھ خیال کریں، کینالز کا منصوبہ پنجاب حکومت کا ہے اور آیا ایس آئی ایف سی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کی پارٹی وفاق میں ہے وہ مہربانی کریں کہ وفاق کو کہیں کہ کراچی پر پیسہ لگائیں، وفاق کو کراچی بہت حصہ دیتا ہے اور مطالبہ سندھ حکومت سے ہو رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سندھ حکومت انہوں نے وفاق کو ہے اور

پڑھیں:

دریائے نیلم اور جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، ذرائع


دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، دریائے نیلم آزاد کشمیر میں ٹاؤ بٹ پر بھی پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم پر اڑی ون 480 میگا واٹ پراجیکٹ سے بھی پانی کا اخراج معمول کے مطابق ہے، اڑی ٹو 240 میگا واٹ پروجیکٹ سے پانی کا اخراج معمول کے مطابق جاری ہے۔

پاکستان اور بھارت  کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty ) سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کردی

پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو 2 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہوگا، بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کو بھی لاکھوں ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا۔

اس وقت بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے۔

پاکستان کی ملکیت پانی کا بہاؤ موڑا گیا تو اسے جنگ کا اقدام سمجھا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی غلط قدم کے خلاف مکمل طور پر تیار ہے۔

پاکستان سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 9 کے تحت بھارتی انڈس واٹر کمشنر سے رجوع کرنے پر غور کررہا ہے، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئے پاکستانی انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھے جانے کا امکان ہے، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

بھارت کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، بھارت  کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت سن لے! دریائے سندھ سے ہمارا پانی بہے گا یا تمہارا خون: بلاول
  •   دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب
  • کینالز ایشو پر احتجاج کرنے والے تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں، سعید غنی
  • سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
  • دریائے نیلم اور جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، ذرائع
  • کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • اداکارہ عفت عمر نے ثقافتی مشیر بننے کی پیشکش ٹھکرا دی
  • ن لیگ والے ضیا الحق کے وارث تو ہو سکتے ہیں پنجاب کے نہیں: پی پی رہنما
  • عدالتیں توٹوٹ چکی، اڈیالہ جیل کا دروازہ ٹوٹا تو حالات قابو سے باہر ہوجائیں گے: اعتزاز احسن