ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب کی وجہ سے کچے کے مکین بے گھر ہو گئے۔خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرا اسماعیل خان میں سیلاب نے تباہی مچائی ہوئی ہے جہاں کچے کے مکین سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہوگئے ہیں۔اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ سیلاب سے بے گھر ہونے والے متاثرین بھکر روڈ، ڈیرا دریا خان پل اور دیگر محفوظ مقامات پرکھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں جب کہ 200 خاندانوں کو غیر غذائی اشیاء دے چکے ہیں اوردیگر متاثرین کیلئے سروے کیا جارہا ہے۔اس کے علاوہ میانوالی کے مختلف علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر کاشت کپاس کی فصل خراب ہوگئی۔حافظ آباد میں بارشوں اور سیلاب سے ضلع کے 140 سے زائد دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ اور مویشیوں کو چارہ ڈالنا تک دشوار ہوگیا۔دوسری جانب دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جب کہ دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب ہے۔فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائیسندھ کچے کے علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، دریائے سندھ کے راستوں پر کاشت فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، سیلابی علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد

ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔

ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • کراچی: گلستان جوہر میں جھگیوں میں آتشزدگی کے بعد مکین اپنا بچ جانے والا سامان جمع کررہے ہیں
  • کوئٹہ ،کچرے کے ڈھیر میں بیٹھے ہوئے افراد کھلے عام نشہ کرنے میں مصروف ہیں
  • ڈیرہ غازیخان، ایم ڈبلیو ایم تحصیل تونسہ شریف کی ورکنگ کمیٹی کا اعلان، خورشید احمد خان آرگنائزر مقرر
  • ٹماٹر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں 
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • افغانوں کی واپسی، طورخم سرحد آج کھلے گی
  • شاہ محمود قریشی سے فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی ملاقات
  • پرانا سکھر میرانہ محلہ کے مکین ترقیاتی کام نہ کرانے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • شاہ محمود قریشی سے پی کے ایل آئی میں فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات