آئی ایم ایف نے پاکستان سے اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت کا مسودہ شیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف نے پاکستان سے اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت کا مسودہ شیئر کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد(سب نیوز)آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت کا مسودہ شیئر کردیا۔
پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں جاری ہیں جب کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت کا مسودہ بھی شیئر کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کچھ ریلیف دینے پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم ریلیف فوری دیا جائے گا یا آئندہ بجٹ میں شامل ہوگا؟ اس حوالے سے فیصلہ کیا جانا تاحال باقی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات بغیر معاہدے کے ختم ہوئے تھے جب کہ ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا سے قبل اسٹاف لیول معاہدہ ناگزیر ہے۔ ادھر آئی ایم ایف نے مالیاتی نظم و ضبط کے لیے سخت شرائط عائد کی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی ہدف کم رہا، اخراجات میں کٹوتی کی گئی ہے اور پرائمری سرپلس حاصل کرنے کے لیے مزید اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لیٹر اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ حکومت گردشی قرضوں کا سامنا کیسے کریگی؟۔ کراس سبسدی کا ماڈل ماضی میں ناکام رہا تھا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو توانائی کے گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے 6 سالہ منصوبہ پیش کیا ہے۔ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی جانب سے منظوری کے نتیجے میں حکومت کو مالیاتی ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت کا مسودہ آئی ایم ایف نے شیئر کردیا نے پاکستان کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔ 
 
 بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
 
 ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔