مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیشرفت، ارمغان کے اعترافی بیان کی ویڈیو ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت کی سینٹرل جیل میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی جہاں سماعت کے دوران ارمغان نے جرم کا اعتراف کرنے کا اشارہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نامزد ملزم ارمغان کا اپنے والد پر عدم اعتماد
دوسری جانب پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ ریمانڈ پیپر نے کیس میں بڑی پیش رفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملزم ارمغان نے اعترافی بیان کی وڈیو ریکارڈ کروادی ہے۔
پولیس نے ریمانڈ رپورٹ میں ملزم کے اعترافی بیان ریکارڈ کروانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم سے برآمد لیپ ٹاپ اور موبائل فون کو فارنزک کے لیے پنجاب فارنزک لیب بھیجا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم نے ایس ایس پی اے وی سی سی کے روبرو اعتراف جرم ریکارڈ کروایا ہے۔
مزید پڑھیے: ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد کیا کِیا؟ تفتیش میں نیا انکشاف
ریمانڈ رپورٹ میں پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد اپنے والد کامران قریشی کو بتایا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم کے بیان کی روشنی میں ملزم کے والد کامران قریشی سے بھی تفتیش کرنی ہے۔ ملزم سے تفتیش نامکمل ہے اور جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان انسداد دہشتگردی عدالت مصطفیٰ عامر مصطفیٰ عامر قتل کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت مصطفی عامر مصطفی عامر قتل کیس عامر قتل کیس
پڑھیں:
سوات: مدرسے میں تشدد سے بچہ جاں بحق، 2 ملزم گرفتار ، مدرسہ سیل
ڈی پی او سوات محمد عمر نے کہا ہے کہ چالیار مدرسہ میں بچے پر مبینہ تشدد کے بعد موت کا واقعہ افسوسناک ہے، 2 ملزمان گرفتار کرلیے گئے، 2 کی تلاش جاری ہے۔
ڈی پی او نے کہا کہ واقعے کے بعد پولیس نے چابک دستی سے کام کیا، پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں چار ملزمان نامزد ہے، دو گرفتار ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے علاوہ مدرسے کے 9 افراد کو بھی تفتیش کیلئے حراست میں لیا گیا ہے، مدرسہ غیر قانونی تھا جسے سیل کردیا گیا ہے۔
ڈی پی او نے کہا کہ مدرسہ کے 3 سو طلباء کو ہم نے اپنی تحویل میں لے کر والدین کے حوالے کردیا ہے، یہ دلخراش واقعہ ہے کسی سیاسی دباو میں نہیں آئیں گے۔