افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد صحافیوں اور میڈیا اداروں پر پابندیاں مزید سخت ہو گئی ہیں۔ صحافیوں کو سخت سنسرشپ، دھمکیوں اور گرفتاریوں کا سامنا ہے، جس کے باعث آزادی صحافت شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔

افغانستان جرنلسٹس سینٹر (AFJC) کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں میڈیا کے خلاف خلاف ورزیوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا، جس میں 181 صحافیوں کے حقوق پامال کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق 131 صحافیوں کو دھمکیاں دی گئیں۔ 50 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 10 اب بھی جیل میں ہیں، جبکہ 4 کو 2 سے 3 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
22 سے زائد میڈیا اداروں کو بند یا معطل کر دیا گیا ہے۔

2023 میں بھی 139 خلاف ورزیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جن میں 80 دھمکیاں اور 59 گرفتاریاں شامل تھیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے طالبان سے آزادی اظہار اور صحافیوں پر جبر کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، مگر افغان میڈیا مسلسل دباؤ میں ہے۔ صحافیوں پر حملے، دفاتر پر چھاپے اور سنسرشپ کی سختیاں افغان صحافت کے لیے ایک سیاہ باب بن چکی ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری
افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فضا میں جو کچھ کرنا ہے کرلے اس بار جواب زیادہ شدید ہوگا،سینئر صحافیوں کو بریفنگ

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی۔پاکستان اپنی سرحدوں، عوام کی حفاظت کیلئے تیار ہے۔سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے ۔27 ویں آ ئینی ترمیم کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے۔27 ویں آ ئینی ترمیم پر تجاویز مانگیں تو اپنی سفارشات دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن فوج کا حصہ بننے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہم سب کو متحد ہو کر کام کرنا ہے، 2014 میں 38 ہزار مدارس تھے اب ایک لاکھ کے قریب مدارس بن چکے، ایسا کیوں ہو رہا ہے؟۔مدارس کی رجسٹریشن اب بھی ایک سوال ہے۔سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ ہیں۔منتخب سیاستدان ریاست بناتے ہیں اور اداروں کا کام ریاست کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا سے ریاستی اور سرکاری تعلق رہے گا، کورکمانڈر پشاور نے بھی ریاستی اور سرکاری تعلق کے تحت ملاقات کی، جبکہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ تصوراتی ہے، یہ فیصلہ ہم نے نہیں حکومت نے کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیراہ میں پوست کی فصل کو تلف کر رہے ہیں۔تیراہ اور کے پی میں خفیہ آپریشنز کامیابی سے جاری ہیں۔دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اس سال6200 انٹیلی جنس آپریشنز کئے گئے ۔آپریشنز کے دوران1667 دہشتگرد مارے گئے۔ جب کہ دہشت گرد حملوں میں 206 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، سیکیورٹی فورسز نے جھڑپوں میں 206افغان طالبان اور 100 سے دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشنز زیادہ ہورہے ہیں اور کے پی میں دہشت گرد زیادہ مارے جارہے ہیں، یہ لوگ فوج کے خلاف کام کرتے ہیں اور عشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں، یہ لوگ جسے عشر کہتے ہیں یہ بھتہ ہے، یہ بارڈر اوپن چاہتے ہیں تاکہ وہاں سے حشیش لائی جاسکے، اس کا حصہ طالبان کو بھی جاتا ہے اور وارلارڈز کو بھی ملتا ہے، یہ آئس ہماری یونیورسٹیوں تک جارہی ہے ہماری نوجوان نسل کو خراب کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی عمائدین، دہشت گرد، جرائم پیشہ لوگ مل کر قانون کے خلاف کام کر رہے ہیں، کئی بار فوج نے علاقہ کلیٔر کیا مگر سول انتظامیہ اور پولیس سیاسی دبا وکے سبب کام نہیں کرپا رہی، اسمگلرز دہشت گردوں سے مل کر کام کر رہے ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت کو عوام اور سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل نہیں، افغانستان سے جڑے معاملات کا حل صرف وہ حکومت ہے جو عوام کی نمائندہ ہو، افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتی، دہشتگردی کا خاتمہ اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ بس بہت ہوگیا افغانستان سرحد پار دہشت گردی ختم کرے، افغان طالبان سے سیکیورٹی کی بھیک نہیں مانگیں گے۔دوحہ، استنبول مذاکرات کا ایجنڈا افغانستان سے سرحد پار دہشتگردی کا خاتمہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے اور وہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کو پاکستان کا رسپانس فوری اور موثر تھا، پاکستان کے رسپانس کے وہی نتائج نکلے جو ہم چاہتے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز ہے، افغانستان میں ہرقسم کی دہشت گرد تنظیم موجود ہے اور افغانستان دہشت گردی پیدا کررہا ہے اور پڑوسی ممالک میں پھیلا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمارے ہاں علما، میڈیا اور سیاست دانوں کو یک زبان ہونا ہوگا تب فیصلے کرسکیں گے۔افغان طالبان رجیم تبدیل کرنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم افغان معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت سمندر میں اور فالز فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، تاہم ہم نظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت نے جو بھی کرنا ہے کرلے، اگر دوبارہ حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ شدید جواب ملے گا،میزائل تجربے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں ڈویلپمنٹ ہوتی رہتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں‘ طالبان
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • جہادِ افغانستان کے اثرات
  • پی ایف یو جے کے وفد کا ایس این جے ہیڈکوارٹر پیرس کا دورہ
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری