کیس لارجر بنچ کومنتقل کرنے کی بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے،جسٹس سرداراعجاز اسحاق کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بانی پی ٹی آئی کے کیسز میں وکیل مشال یوسفزئی کو اڈیالہ جیل کے اندر داخلہ نہ دینے پر توہین عدالت کیس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کیس منتقلی کیلئے یہ متفرق درخواست کس قانون کے تحت دائر کی گئی؟کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بنچ کومنتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے؟یہ کرنے کی بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کیسز میں وکیل مشال یوسفزئی کو اڈیالہ جیل کے اندر داخلہ نہ دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،ڈپٹی رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس دوسرے بنچ کو منتقل کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کو طلب کیاتھا۔
مجھے میری منزل مل گئی، خاتون نے 80 سالہ ریٹائرڈ ٹیچر سے شادی کرلی
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ جو کچھ ہوا ہے کیا آپ اس میں ملوث ہیں؟عدالت نے کہاکہ آپ نے کس کے کہنے پر کازلسٹ مسنوخ کی؟ڈپٹی رجسٹرار نے کہاکہ ہمیں چیف جسٹس آفس سے ہدایات آئیں تھیں،چیف جسٹس آفس سے کہا گیا لارجر بنچ بن گیا ہے،اب کیس کی کازلسٹ منسوخ کردیں،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ کیس منتقلی کیلئے یہ متفرق درخواست کس قانون کے تحت دائر کی گئی؟کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بنچ کومنتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے؟یہ کرنے کی بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے۔
عمر ایوب کی عبوری ضمانت خارج،عدالت کا گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: لارجر بنچ عدالت کی کرنے کی بنچ کو
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔