استنبول(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 مارچ ۔2025 ) ترکی کی پولیس نے استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کو مبینہ بدعنوانی اور شدت پسندی میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کر لیا ہے انہیں ترک صدر رجب طیب اردوغان کا بڑاسیاسی حریف سمجھاجاتا ہے ” انادولو ا“ کے مطابق استغاثہ نے میئر اکریم امام اوغلو اور تقریباً 100 دیگر افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے حراست میں لیے گئے افراد میں امام اوغلو کے قریبی معاون مرات اونگون بھی شامل ہیں آج صبح امام مرات اونگون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم” ایکس “پر پوسٹ میں کہا کہ انہیں حراست میں لیا جا رہا ہے، تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی دوسری جانب امام اوغلو نے’ ’ایکس“ پر لکھا کہ ان کے گھر کے سامنے سینکڑوں پولیس اہلکار موجود ہیں انہوں نے کہا کہ وہ دباﺅ کے سامنے جھکیں گے نہیں بلکہ ثابت قدم رہیں گے.

سی این این ترک کی لائیو فوٹیج کے مطابق امام اوغلو کے گھر کے سامنے فسادات کنٹرول کرنے والی پولیس کے درجنوں اہلکار تعینات تھے سی این این نے بتایا کہ پولیس فورسز ان کے گھر کی تلاشی لے رہی ہیں جو کہ ایک جاری تحقیقات کا حصہ ہے ترک حکام نے استنبول میں متعدد سڑکیں بند کر دی ہیں اور چار دن کے لیے شہر میں مظاہروں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اس کے علاوہ بدھ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک تک بھی رسائی محدود کر دی.

اکریم امام اوغلو کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ روز ترکی کی ایک یونیورسٹی نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی ڈگری جعلی طور پر حاصل کی استنبول یونیورسٹی نے ”ایکس “پر کہا کہ صدر رجب طیب اردوغان کے بڑے حریف امام اوغلو سمیت 28 گریجویٹس کی ڈگریاں واضح غلطی کی بنیاد پر واپس لے لی جائیں گی اور منسوخ کر دی جائیں گی. استنبول کے میئر اکریم اوغلو نے اپنی ڈگری کے منسوخ کیے جانے کو غیر قانونی قرار دیا ہے یونیورسٹی کا یہ فیصلہ امام اوغلو کو صدارت کے لیے اردوغان کو چیلنج کرنے کے موقعے سے محروم کر سکتا ہے ترک صدر کے عہدے کے لیے اعلیٰ تعلیم کی ڈگری کا ہونا ضروری ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اکریم امام اوغلو کے خلاف یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت جمہوریہ خلق پارٹی (سی ایچ پی) چند دن بعد اپنا پرائمری الیکشن منعقد کرنے والی ہے جہاں امام اوغلو کو صدارتی امیدوار کے طور پر منتخب کیے جانے کی توقع تھی اگلا صدارتی انتخاب 2028 میں ہونا ہے تاہم قبل از وقت انتخابات کے امکانات موجود ہیں.

امام اوغلو کو مختلف قانونی مسائل کا سامنا رہا ہے 2022 میں انہیں ترکی کی سپریم الیکشن کونسل کے ارکان کی توہین کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی جو ان پر سیاسی پابندی کا باعث بن سکتی ہے وہ اس سزا کے خلاف اپیل کر رہے ہیں انہیں کئی دیگر مقدمات کا بھی سامنا ہے جن میں اپوزیشن کے زیر قیادت بلدیات کی تحقیقات کرنے والے ایک عدالتی ماہر پر اثر انداز ہونے کے الزامات شامل ہیں ان مقدمات کے نتیجے میں بھی انہیں جیل کی سزا اور سیاسی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.

امام اوغلو نے مارچ 2019 میں ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے میئر کا انتخاب جیتا تھا ان کی جیت صدر رجب طیب اردوغان اور ان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی ( اے کے پی) کے لیے ایک تاریخی دھچکا تھی جو ایک چوتھائی صدی سے استنبول میں برسراقتدار تھی پارٹی نے ایک کروڑ 60 لاکھ آبادی والے اس شہر میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو دھاندلی کا الزام لگا کر کالعدم قرار دینے کی کوشش کی اس چیلنج کے نتیجے میں چند ماہ بعد دوبارہ انتخابات کروائے گئے جن میں امام اوغلو نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اکریم امام اوغلو استنبول کے میئر امام اوغلو کو اوغلو نے ترکی کی کے لیے

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔

رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔

یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔

انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔

اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔

آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔

— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025


مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔

وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔

علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، ایام شہادت بی بی فاطمہ زہرا (س) کے سلسلے میں مجالس عزاء منعقد
  • پشاور، ڈرگ فری مہم میں مبینہ بے قااعدگیوں کا انکشاف
  • پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
  •  چین : کرپشن پر 2سابق سینئر عہدیداروں کو حکمراں جماعت سے نکال دیا گیا
  • چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
  • سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
  • اصول پسندی کے پیکر، شفیق غوری کی رحلت
  • تربت میں انسانی اسمگلنگ کی کوشش ناکام، 29 غیرملکی شہری گرفتار
  • رجب بٹ کی والدہ کا بیٹے کے مبینہ ناجائز تعلقات کا دفاع
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی