دشمن کے پیچھے ہم کسی بھی ملک میں کارروائی کر سکتے ہیں: وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ دشمن کے پیچھے ہم کسی بھی ملک میں کارروائی کر سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دشمن کے پیچھے ہمیں کسی بھی ملک میں جانا پڑا تو ہم جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے والی قوتوں کے خلاف بھرپور کارروائی کر سکتے ہیں۔کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان حکومت ٹٓی ٹی پی کے دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں ٹی ٹی پی کو واپس اس لیے لایا گیا تھا تاکہ ایک نجی ملیشیا قائم کی جا سکے، جس سے ملک کی داخلی سلامتی کو نقصان پہنچایا گیا۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اور اب اسے صرف بحال کیا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
طالبان سے کہا تھا 1 کپ چائے کیلئے آئے ہیں، وہ کپ بہت مہنگا پڑ گیا: اسحاق ڈار
اسحاق ڈار—فائل فوٹونائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جب 2021ء میں طالبان کی حکومت آئی تو پاکستان کی طرف سے جا کر کہا گیا کہ ہم یہاں ایک چائے کے کپ کےلیے آئے ہیں، وہ کپ آف ٹی ہمیں بہت مہنگا پڑا، ایسی غلطیاں نہیں کرنی چاہئیں۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات 2012ء سے بھی زیادہ بڑھ گئے ہیں، متقی صاحب کی کل 6 مرتبہ کال آئی، اُن سے کہا کہ آپ سے صرف ایک چیز چاہیے کہ آپ کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اُن سے کہا کہ آپ نے مشکل میں ڈال دیا ہے، حکومت نے کلیئر فیصلہ کیا ہوا ہے، ہم آخری دم تک لڑیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2018ء تک ان آپریشنز کی وجہ سے ملک میں دہشت گرد حملے بہت کم ہو گئے تھے، افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد 4 سال دونوں ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ چیزیں نہیں ہوئیں، میں نے افغانستان جا کر ان کے ساتھ بات چیت کی اور معاہدے کیے۔
انہوں نے کہا کہ ان سے ایک ہی بات مانگی کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، وہاں کوشش کی گئی کہ ٹرین شروع کی جائے جو افغانستان سے دیگر ممالک میں جائے، بدقسمتی ہے کہ افغانستان میں جو موجودہ حکومت آئی ہے، روزانہ پرتشدد واقعات بڑھے ہیں۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بلاول بھٹو کا بیان دیکھا تھا بیان دینا ان کا حق ہے، بلاول بھٹو نے جن باتوں کی نشاندہی کی وہ ہوا میں نہیں کی، ان پر بات ہوئی ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے 40 ہزار ٹی ٹی پی والے پاکستان آئے، اس وقت کی حکومت نے 100 سے زائد ہارڈ کور دہشت گردوں کو جیلوں سے نکالا، ایسی غلطیاں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج سے چند سال پہلے 38 ہزار مدارس تھے آج ڈیڑھ لاکھ مدارس ہو چکے ہیں، حکومت نے کلیئر فیصلہ کیا ہوا ہے ہم آخری دم تک لڑیں گے، امید ہے کہ 6 نومبر کو ہمارے مذاکرات آگے جائیں گے۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ کا 6 مئی سے 10 مئی تک بہت فعال کردار تھا، انہوں نے ، یو اے ای، یو کے اور قطر نے بہت رابطہ رکھا، بھارت نے پاکستان پر 80 ڈرونز چھوڑ دیے تھے، 79 ڈرونز کو فوج نے ناکارہ کیا، ایک نے ملٹری تنصیبات کو تھوڑا سا نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جو بیانیہ بنانے کے چکر میں تھا وہ بے نقاب ہو گیا، بھارت کے خلاف آپریشن 4 بجے شروع ہوا اور 8 بجے ختم ہوا، 8 بج کر 17 منٹ پر مارکو روبیو کی کال آئی کہ بھارت سیز فائر کے لیے تیار ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کا خط 11 جون کو لکھا گیا، امریکا نے جو کردار ادا کیا یہ خط اس حوالے سے اس بات کا اعتراف تھا، وہ خط میرے دستخط سے گیا ہے۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کا خط اگلے سال کے لیے زیرِ غور آئے گا، نوبل انعام کے لیے نامزدگیاں جنوری تک لی جاتی ہیں۔