Islam Times:
2025-07-27@07:48:52 GMT

غزہ جنگ کا تسلسل، اثرات اور منظرنامے

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

غزہ جنگ کا تسلسل، اثرات اور منظرنامے

اسلام ٹائمز: اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی مزاحمت اسرائیلی جارحیت پر خاموش تماشائی نہیں بنے گی اور جیسا کہ حماس کے رہنماوں نے واضح کیا ہے اس تنظیم نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ڈٹ جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ہر گز ان کے ناجائز مطالبات قبول نہیں کرے گی۔ مغربی ایشیا خطے پر ایک نظر ڈالنے سے ہی واضح ہو جاتا ہے کہ پورا خطہ ایک انتہائی حساس دور سے گزر رہا ہے اور غزہ جنگ سے پہلے والی صورتحال کی جانب واپس لوٹ جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ امریکہ اور اسرائیل یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خطے میں اسلامی مزاحمت دم توڑ چکی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور اسلامی مزاحمتی فورسز پوری طاقت سے میدان میں حاضر ہیں۔ ٹرمپ اس نعرے کے ساتھ نیا امریکی صدر بنا تھا کہ وہ جنگ کی آگ بجھانے آیا ہے لیکن اب پوری دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ وہ وعدہ جھوٹا تھا اور اس نے نہ صرف غزہ بلکہ یمن میں بھی جنگ کی نئی آگ شعلہ ور کر دی ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
ایک طرف قاہرہ میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں جبکہ غاصب صیہونی رژیم نے اچانک ہی منگل کی صبح ڈونلڈ ٹرمپ حکومت کی جانب سے سبز جھنڈی دکھانے پر غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کو ایک بار پھر وحشیانہ فضائی حملوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ یہ حملے درحقیقت جنگ بندی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کے مترادف ہیں جو ثالثی کرنے والے عرب حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے غزہ کے خلاف جارحیت ایسے وقت دوبارہ شروع کر دی ہے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں بھی اس نے معاہدے کی مکمل پابندی نہیں کی تھی اور اس دوران مختلف حملوں کے ذریعے 150 فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا۔ اسی طرح صیہونی حکمرانوں نے معاہدے میں درج ہونے کے باوجود انسانی امداد غزہ داخل نہیں ہونے دی۔
 
صیہونی حکمرانوں نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کو شروع کرنے سے انکار کر دیا ہے اور غزہ کی تمام راہداریاں بھی مکمل طور پر بند کر دی ہیں۔ یاد رہے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 17 جنوری 2025ء کے دن طے پایا تھا۔ یہ معاہدہ قطر کی نظارت میں انجام پایا تھا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی حکومت نے جنگ بندی کے تین مراحل مکمل ہونے کی گارنٹی دی تھی۔ اس معاہدے کے نتیجے میں حماس نے فلسطینی قیدیوں کی آزادی کے بدلے چند یرغمالی آزاد کیے تھے اور پوری طرح اس معاہدے کی پابندی کی تھی۔ دوسری طرف غاصب صیہونی رژیم نے انسانی پروٹوکولز کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ کئی بار فلسطینی قیدیوں کی آزادی میں رکاوٹیں بھی ڈالی تھیں۔ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے دس دن بعد مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو چکا تھا۔
 
امریکی صدر کے فلسطین کے لیے خصوصی ایلچی ایڈم بوائلر نے حماس کے وفد سے براہ راست بات چیت کی اور امریکی شہریت کے حامل ایک اسرائیلی یرغمالی آزادی اور چار یرغمالیوں کی لاشوں کا مطالبہ کیا تاکہ مذاکرات کا دوسرا دور شروع کیا جا سکے۔ حماس نے یہ مطالبہ قبول کر لیا لیکن صیہونی حکمرانوں نے دوسرا مرحلہ شروع کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد خطے کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکاف نے ایک نیا مطالبہ پیش کیا جو مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں تھا۔ اس نے کہا کہ نصف اسرائیلی یرغمالی آزاد کیے جائیں اور مرنے والے نصف یرغمالیوں کی لاشیں بھی دے دی جائیں تاکہ غزہ میں عارضی جنگ بندی مزید 50 دن کے لیے آگے بڑھا دی جائے۔ دوسری طرف امریکی حکمران جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے فوجی انخلاء اور مستقل جنگ بندی کی یقین دہانی بھی نہیں کروا رہے تھے۔
 
واضح ہے کہ ایسی صورتحال میں اس امریکی مطالبے کو قبول کرنے کا مطلب حماس کی جانب سے غزہ کی پٹی امریکہ اور اسرائیل کے سپرد کر دینا تھا لہذا حماس کے مذاکراتی وفد نے اس پیشکش میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔ حماس نے امریکہ سے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں غزہ سے اسرائیل کے مکمل فوجی انخلاء اور مستقل جنگ بندی قبول کرنے کی یقین دہانی مانگی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ پر جارحیت دوبارہ شروع کیے جانے کے مختلف اہداف پائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر غزہ کے خلاف جارحیت کا تسلسل صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کو اقتدار میں باقی رہنے کا اچھا موقع اور بہانہ میسر کرتا ہے۔ اسی طرح وہ اس جنگ کے بہانے اپنے خلاف کرپشن کے کیس میں عدالتی کاروائی بھی معطل کروا چکا ہے۔
 
مزید برآں، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا دوبارہ آغاز گذشتہ چند دنوں میں اسرائیل میں رونما ہونے والے اندرونی حالات سے بھی مربوط ہے۔ ان میں سے اہم ترین سبب نیتن یاہو کی جانب سے شاباک کے سربراہ رونن بار اور اپنے قانونی مشیر کو برطرف کر دینا ہے جس کی وجہ سے اندرونی اختلافات عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ شاباک جیسے بڑی فوجی انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ کی برطرفی نے اسرائیلی رائے عامہ کا فوجی اور انٹیلی جنس اداروں پر اعتماد ختم کر دیا ہے۔ دوسری طرف مقبوضہ فلسطین کی سڑکیں بدستور نیتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا میدان بنی ہوئی ہیں۔ لہذا اکثر تجزیہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو نے اندرونی مسائل اور بحرانوں سے بھاگنے کے لیے اور طوفان الاقصی آپریشن میں اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے غزہ کے خلاف دوبارہ جنگ شروع کی ہے۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی مزاحمت اسرائیلی جارحیت پر خاموش تماشائی نہیں بنے گی اور جیسا کہ حماس کے رہنماوں نے واضح کیا ہے اس تنظیم نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ڈٹ جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ہر گز ان کے ناجائز مطالبات قبول نہیں کرے گی۔ مغربی ایشیا خطے پر ایک نظر ڈالنے سے ہی واضح ہو جاتا ہے کہ پورا خطہ ایک انتہائی حساس دور سے گزر رہا ہے اور غزہ جنگ سے پہلے والی صورتحال کی جانب واپس لوٹ جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ امریکہ اور اسرائیل یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خطے میں اسلامی مزاحمت دم توڑ چکی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور اسلامی مزاحمتی فورسز پوری طاقت سے میدان میں حاضر ہیں۔ ٹرمپ اس نعرے کے ساتھ نیا امریکی صدر بنا تھا کہ وہ جنگ کی آگ بجھانے آیا ہے لیکن اب پوری دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ وہ وعدہ جھوٹا تھا اور اس نے نہ صرف غزہ بلکہ یمن میں بھی جنگ کی نئی آگ شعلہ ور کر دی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکہ اور اسرائیل غاصب صیہونی رژیم اسلامی مزاحمت جنگ بندی کے اسرائیل کے کی جانب سے نیتن یاہو جانے کا حماس کے ہے لیکن کے خلاف واضح ہو ہے اور کر دیا جنگ کی کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

5اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا،جس نے پارٹی میں گروہ بندی کی اسے نکال دوں گا،عمران خان

راولپنڈی(نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انہیں ابھی تک 5 اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ پوسٹ کی گئی ہے۔ جس میں لکھا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام!!! پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام!!! (۲۲ جولائی ۲۰۲۵)

پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی…

— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 23, 2025

جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔

قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف “اپنی مرضی” کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔

میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔

اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • موضوع: موجودہ زمانے میں کربلاء کے اثرات اور مطابقت
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
  • 5اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا،جس نے پارٹی میں گروہ بندی کی اسے نکال دوں گا،عمران خان