حملے کرنے والوں کو کیسے بات چیت سے سمجھائیں، افنان اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے کہتے تھے ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، اب بانی پی ٹی آئی منتیں کر رہے ہیں، قومی سلامتی سے متعلق کسی میٹنگ میں بانی شریک نہیں ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ حملے کرنے والوں کو کیسے بات چیت سے سمجھائیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے کہتے تھے ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، اب بانی پی ٹی آئی منتیں کر رہے ہیں، قومی سلامتی سے متعلق کسی میٹنگ میں عمران خان شریک نہیں ہوئے تھے، ہم نے اپوزیشن کے دوران کبھی نہیں کہا تھا پہلے ہمارے لیڈر کو باہر نکالو۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کےدور میں خطرناک قیدیوں کو لا کر بسایا گیا، جب ملک کےحالات ٹھیک ہوگئے تھے تو طالبان کو لانے کی کیا ضرورت تھی۔؟ سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کی خواہش کچھ اور تھی، اب کہہ رہے ہیں طالبان کو بات چیت سے سمجھائیں، حملے کرنے والوں کو کیسے بات چیت سے سمجھائیں، بانی پی ٹی آئی کو ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر سوچنا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔