جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، عالمی رہنماؤں کی خاموشی، جمائما نے سوال اُٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
برطانوی فلم ساز جمائما گولڈ اسمتھ مغرب کی منافقت پر سیخ پا ہو گئیں، انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی رہنماؤں کی خاموشی دیکھ کر اپنی آواز بلند کر دی۔
جمائما نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ شیئر کی اور غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر عالمی رہنماؤں کی خاموشی پر سوال اُٹھا دیا۔
انہوں نے لکھا کہ جب 7 اکتوبر کو 1 شیرخوار سمیت 36 اسرائیلی بچوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا تو ان کا غم منایا جاتا ہے، ان کی یاد منائی جاتی ہے، عالمی رہنماؤں نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، عالمی رہنماؤں کی خاموشی، جمائما نے سوال اُٹھا دیا
جمائما نے کہا کہ مذکورہ واقعے پر مختلف فلمیں بنائی گئیں تاکہ اسے کبھی بھلایا نہ جا سکے، یہاں تک کہ دنیا بھر کی عمارتوں پر یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی پرچم آویزاں کیے گئے لیکن جب 18 مارچ کو 130 فلسطینی بچوں کو نیند میں قتل کر دیا گیا تو دنیا خاموش ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ غزہ کا معمول بن چکا ہے، جس پر کوئی بات نہیں کر رہا، کسی اخبارکے پہلے پیج پر اس کی خبر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر 18 مارچ کو حملہ کیا جس میں 4 سو سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جن میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالمی رہنماؤں کی خاموشی معاہدے کی خلاف ورزی
پڑھیں:
ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی غزہ کیلئے عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل
---فائل فوٹوملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔
انور ابراہیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں رونما ہونے والا المیہ ہماری انسانیت کا امتحان ہے، غزہ میں پورے پورے خاندان اور بچوں کا قتل ہو رہا ہے، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، انسانی جان اور وقار کی یہ ہولناک بے توقیری ختم ہونی چاہیے، ملائیشیا تمام عالمی رہنماؤں سے غزہ پر فوری اقدام کی اپیل کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب سے بنیادی اخلاقی ضابطے کی خلاف ورزی ہے، بین الاقوامی قانون پر یقین رکھنے والی حکومتیں ایک آواز ہوں، انسانی زندگی کی قدر کرنے والی قومیں ایک آواز ہوں، اسرائیل پر اثر ورسوخ رکھنے والے فیصلہ کن عمل کرنے کی ہمت کریں۔
فلاحی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال تباہ کُن ہے، ہر فرد بھوک کا شکار ہے۔
انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ غزہ میں قتل عام، بمباری روکنے، بنا رکاوٹ امداد پہنچانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، یہ اخلاقی قیادت کا وقت ہے، یہ وہ لمحہ ہے جب ہمیں ان اقدار کا دفاع کرنا ہے جن کا ہم دعویٰ کرتے ہیں۔
ملائیشین وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ملائیشیا غزہ میں امداد، بنیادی انسانی اصولوں کی بحالی کے لیے تمام قوموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، ایسا نہ ہو کہ ہمارا شمار خاموش تماشائی کے طور پر کیا جائے، اپنے ضمیر کی رہنمائی کریں، درد کا جواب ہمدردی سے دیں اور انسانیت کی خاطر امن کی تلاش کریں۔