دہشت گردی کا چیلنج اور تحریک انصاف کی منفی حکمت عملی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ گھمبیر ہوتا جارہا ہے! جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ دہشت گردی کی غیر معمولی واردات تھی۔ بلوچ حقوق کی نقاب اوڑھ کر بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ 18مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرے کے اجلاس میں سرحد پار دہشت گردی کے حساس موضوع پر غور وخوض کیا گیا۔ اجلاس کا اعلامیہ دہشت گردی کے عفریت کے خلاف ریاستی عزم کا مظہر ہے۔ بدقسمتی سے حزب اختلاف کی بڑی جماعت تحریک انصاف اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔ تحریک انصاف کے زیر سایہ تشکیل پانے والے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے بھی اس اہم اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ یہ طرز سیاست ہرگز لائق تحسین نہیں ۔ ملک کی مقبول ترین جماعت ہونے کی دعویدار پی ٹی آئی نے اس اہم اجلاس کا بائیکاٹ کر کے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کیا ہے کہ اسے ملک کو درپیش سنگین چیلنجز کی کوئی پرواہ نہیں۔ ماضی میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مشترکہ قومی حکمت عملی پر غور کے لئے منعقد کی گئی کانفرنس میں بھی تحریک انصاف نے شرکت نہیں کی تھی۔ اس مرتبہ دہشت گردی جیسے اہم معاملے پر ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف نے جو موقف اپنایا ہے وہ کسی لحاظ سے ایک قومی جماعت کو زیب نہیں دیتا۔ اپنے طرز عمل سے تحریک انصاف نے اپنے ووٹرز کو بھی مایوس کیا ہے۔
ناقدین یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ پوری جماعت اپنے بانی چیئر مین کے فین کلب میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اہم قومی مسائل پر اجتماعی دانش اور قابل عمل تجاویز دینے کے بجائے پی ٹی آئی کی قیادت نجی معاملات کے راگ الاپنا شروع کر دیتی ہے۔ دہشت گردی کا معاملہ اس قدر سنگین ہے کہ ہر روز بلوچستا ن اور کے پی صوبوں میں سرحد پار سے دراندازی کرنے والے خارجی عوام اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو شہید کر رہے ہیں ۔ یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اس پیچیدہ مسئلے پر قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرے کے اجلاس میں تمام جماعتیں شرکت کر کے اپنی تجاویز بھی پیش کریں گی اور بیرون ملک متحرک ملک دشمن عناصر کو مشترکہ لائحہ عمل کی صورت ایک طاقتور پیغام بھی دیں گی۔ پی ٹی آئی کے کاندھوں پر زیادہ ذمہ داری اس لئے بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ دہشت گرد ی کی زد میں آئے ہوئے صوبہ کے پی میں مسلسل تیسری بار بر سر اقتدار آئی ہے۔ یہ پہلو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ وفاق میں اقتدار کے دوران پی ٹی آئی پر کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو افغانستان سے صوبہ کے پی میں واپس لانے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں ۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کا موقف مبہم رہا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں شرکت کر کے پی ٹی آئی اپنا موقف واضح کر سکتی تھی۔ اس اہم موقع کو ضائع کر کے پی ٹی آئی کی قیادت نے بالواسطہ دہشت گرد گروہوں کے موقف کو تقویت پہنچائی ہے۔ ملک کے حوالے سے یہ منفی پیغام تمام دنیا کو پہنچا ہے کہ پاکستان کی سیاسی قوتیں دہشت گردی جیسے اہم معاملے پر تقسیم کا شکار ہیں۔
قومی مفادات پر اپنی جماعت اور اس کے قائد کے ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی روش اب پی ٹی آئی کا طرئہ امتیاز بن چکا ہے۔ ماضی میں بھی اپنی متنازعہ سیاست کو چمکانے کے لئے پی ٹی آئی قومی مفادات پر کاری ضربیں لگاتی رہی ہے۔ تحریک عدم اعتماد میں اقتدار گنوانے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی قوالی شروع کر دی تھی۔ یہ راگ اس شدت سے الاپا گیا کہ ملک میں اقتصادی بے یقینی کی فضا بن گئی۔ ایک سابق وزیر اعظم کی منفی پیش گوئیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو شدید دھچکا لگا ۔ روپے کی قدر تیزی سے گری اور ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا۔ عوام کے مسائل کی پرواہ کئے بغیر پی ٹی آئی نے یہ واویلا جاری رکھا ۔ شدید معاشی بحران کے دور میں آئی ایم ایف مالیاتی پیکج کو سبوتاژ کرنے کے لئے جماعت کی قیادت نے خط لکھ کر نہایت منفی روش کا آغاز کیا۔ بیرون ملک مقیم حمایتیوں نے آئی ایم ایف ہیڈکوارٹر کے سامنے مالیاتی پیکج کی منظوری رکوانے کے لئے مظاہرے کئے اور ریاستی اداروں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کیا۔ سیاسی حتجاج کی آڑ میں ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانے کی روش پی ٹی آئی کے سیاسی تشخص کو پامال کر رہی ہے۔ جماعت کے سنجیدہ مزاج حلقے اس منفی طرز عمل پر حیران و پریشان ہیں کہ آخر پی ٹی آئی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر کالعدم بی ایل اے ، ٹی ٹی پی اور ریاستی اداروں کے خلاف بھارت کی زبان بولنے والی نسل پرست بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ہم زبان کیوں بنتی جارہی ہے؟ یہ سوال آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی کی عقل سے پیدل قیادت کا تعاقب کرتے رہیں گے کہ دہشت گردی کے معاملے میں وہ عوام کے ساتھ ہے یا ریاست دشمن گروہوں کی حمایتی ہے؟ جماعت کے سوشل میڈیائی ہرکارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرنے والے فرزندان وطن پر لعن طعن کیوں کرتے ہیں؟ اور اپنے بانی چیئر مین کی رہاء کے علاوہ بھی پی ٹی آئی کسی قومی مسئلے پر کوئی معقول کردار ادا کی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے تحریک انصاف پی ٹی آئی کی اجلاس میں کی قیادت کے خلاف کے لئے
پڑھیں:
جنید اکبر کا احتجاج کے حوالے سے بیان سامنے آگیا
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر کا احتجاج کے حوالے سے بیان سامنے آگیا۔
پی ٹی آئی رہنما جنیدر اکبر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے، ہم اپنی تحریک کی مضبوطی کے لیے لوگوں کو تیار کررہے ہیں، ہم ہر ضلع اور شہر میں اپنے تحریک پر کام کررہے ہیں۔
جنید اکبر کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنی تحریک کی تیاریوں سے ڈر اور خوف کا ماحول ختم کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق ہم اپنی تحریک پر کام کررہے ہیں، ہم روڈوں جلسوں اسمبلی ہر جگہ اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں، ہمارے کوشش ہے کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کو ساتھ لے کر چلنا ہماری خواہش تھی ضرورت نہیں، تحریک انصاف کی اکیلے بھی ہر فارم پر احتجاج کرسکتی ہے۔