4 پاکستانیوں کے اسرائیل جانے کی کوئی معلومات نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ کے پاس 4 پاکستانیوں کے اسرائیل جانے کی کوئی معلومات نہیں ہیں، ہمیں بھی میڈیا سے پتہ چلا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ وزارت خارجہ کے پاس 4 پاکستانیوں کے اسرائیل جانے کی کوئی معلومات نہیں ہیں، ہمیں بھی میڈیا سے پتہ چلا ہے۔ ہم ابھی اس معاملے پر معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ ہمیں معلوم نہیں کہ ان لوگوں کے پاس کون سے پاسپورٹس تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل کے بارے میں موقف کبھی نہیں بدلا اور نہ ہی عرب ممالک کے بارے میں ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔
ترجمان نے پاکستانیوں پر امریکی ویزا پابندیوں سے متعلق اطلاعات کی تردید کردی، ان کے مطابق یہ ساری میڈیا کی پھیلائی ہوئی افواہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل میں ایسی کسی پابندی کا اطلاق نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی رابطے معمول کی بات ہیں۔ سفارتی رابطوں کا ایک جزو سفیروں کی ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں۔
وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب معاشی تعاون اور سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث ہوگاانہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف 19 سے 22 مارچ کے دوران سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ہیں۔ نائب ویر اعظم، وزیر خارجہ اور اہم وفاقی وزرا وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔ وزیراعظم کا دورہ دو طرفہ تعلقات، معاشی تعاون اور سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ دورے کے دوران وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان سے سے ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان پاک سعودی تعلقات مذید مستحکم کرنے پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم کا دورہ پاک سعودی عرب تاریخی تعلقات کا عکاس ہے۔
’بھارت پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے میں ملوث‘جعفر ایکسپریس حملے پر بھارت کے ملوث ہونے بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ بریفنگ میں نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے میں ملوث ہے۔
پاکستان میں دہشتگردی میں بھارت کا ملوث ہونا ایک ثابت شدہ بات ہے اور بھارت کا جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت نہ کرنا بھی اس کے ملوث ہونے کا واضح اشارہ ہے۔
طور خم بارڈر کب تک کھلا رہے گا؟ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ افغان مہاجرین کی پاکستان سے واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ افغان ناظم الامور کو طلب کیے جانے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سفارت خانے ملکوں کے درمیان بات چیت کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ افغان ناظم الامور کی طلبی ایک معمول کا معاملہ تھا۔ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے ہمارے اور بھی ذرائع ہیں جیسا کہ ایمبیسڈر صادق صاحب اور دیگر ذرائع۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے طورخم کل کھل چکا ہے اور کل سے پیدل رستہ بھی کھل جائے گا۔ یہ انتظام 15 اپریل تک ہے۔ اس دوران میں مزید مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیادی شرط تھی کہ بارڈر کے اندر پاکستانی حصے میں تعمیرات نہیں کی جائیں گی۔
’امریکا کی جانب سے یمن میں حوثی قبائل پر حملے جارحیت ہیں‘انہوں نے کہا کہ ہمارا میزائل اور دفاعی نظام ملک کے دفاع کے لیے ہے، پاکستان کا دفاعی نظام مضبوط اور محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے یمن میں حوثی قبائل پر حملے جارحیت ہیں۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ یمن میں یمن کے لوگوں پر مشتمل سیاسی عمل کا آغاز ہونا چاہیے۔
جان ایف کینیڈی فائلز میں سی آئی اے کے راولپنڈی میں آفس کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ تاریخی نوعیت کا سوال ہے اور وہ بہت سی فائلز ہیں، کسی ایک حصے پر سوال کا جواب دینا مناسب نہیں ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ دفتر خارجہ حکام کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے بارے میں سوشل میڈیا پر رپورٹس آئی تھیں جس پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے تحقیقات کا کہا اور ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر کے امریکا سے ڈیپورٹ کیے جانے کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ سپین میں گرفتار پاکستانیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارا سفارت خانہ رابطے میں ہیں اور وہاں کے عدالتی عمل پورا ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مغربی پٹی اور غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر دفاع کی جانب اس بیان کو مسترد کیا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان اور شام کے درمیان جنگ سے متعلق پاکستان دونوں قوتوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کرغز تاجک سرحد کے حوالے سے معاہدے کو سراہتا ہے۔ ہم کرغزستان اور تاجکستان کے عوام کو اس تاریخی معاہدے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یقین ہے کہ اس معاہدے سے خطے میں تعاون اور ترقی کا نیا دور شروع ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان انہوں نے کہا کہ سوال کا جواب کے بارے میں نے بتایا کہ کے درمیان ایک سوال کی جانب
پڑھیں:
بدل دو نظام، تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-03-3
اس وقت ملک اور قوم جس نازک صورتحال سے دوچار ہے، اس نے ہر محب وطن پاکستانی کو مضطرب، پریشان اور سراسیمہ کردیا ہے، ایک جانب جہاں داخلی سطح پر غربت مہنگائی اور بے روزگاری کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، وہیں دوسری جانب سرحدی تنازعات، بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات، معاشی عدم استحکام اور سیاسی افراتفری و بے یقینی کی فضا نے صورتحال کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔ حکمرانوں کے معاشی خوشحالی کے تمام تر بلند و بانگ دعووں کے باوجود غربت کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی ترقی کی سست رفتاری اور صنعتی پیداوار و سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ، چھے کروڑ نوجوان بے روزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں، یہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، ایک بڑی تعداد ملازمت کے حصول کے لیے ملک چھوڑ کر جارہی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی قوتِ خرید دم توڑ رہی ہے، خواندگی کی شرح شرمناک حد تک کم ہے، 47 فی صد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ ایسے میں المیہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے پاس نہ ہی معاشی استحکام اور ملکی ترقی کا کوئی منصوبہ ہے اور نہ سیاسی استحکام کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی اور نہ ہی روزگار کی فراہمی کے لیے کوئی جامع حکمت ِ عملی۔ داخلی و خارجی محاذ پر درپیش مسائل و چیلنجز کی پیش بندی کے لیے اگر بروقت اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے، تو حالات کس سمت رخ اختیار کریں گے، یہ سمجھنا چنداں دشوار نہیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں کو ساتھ ملا کر بدل دو نظام تحریک کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر ’’بدل دو نظام تحریک‘‘ کی بنیاد رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو پاکستان سے مایوس کیا جاتا ہے، پاکستان کے نوجوان صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ تین کروڑ بچے آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی لاکھوں بچے اسکول نہیں جا پا رہے، ہمارے ملک میں صرف 12 فی صد بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرپاتے ہیں، تعلیم حکمرانوں کی ترجیح ہی نہیں ہے، اربوں روپے آئی پی پیز کو ادائیگیاں کی جاسکتی ہیں لیکن تعلیم پر خرچ نہیں کیا جاسکتا۔ ملک میں تمام بچوں کو مفت تعلیم دیناہوگی، تعلیم دولت کی بنیاد پر فراہم نہیں ہونی چاہیے، امیر و غریب ہرکسی کو معیاری تعلیم ملنا اس کا بنیادی حق ہے، ریاست ماں ہے مگر یہ کیسی ماں جو لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کرسکتی، ملک پر نااہل لوگ قابض ہیں، انہیں اپنی 78 سال کی ناکامی کا اعتراف کرنا چاہیے کہ فوج، سیاستدان، جاگیردار یا سرمایہ دار کوئی بھی ملک کو درست طریقے سے نہیں چلا سکا، سب یہاں حاکم بنے رہے دراصل یہ قوم حاکم ہے، تم اس کے خادم ہو، تمہیں عوام کا خادم بننا پڑے گا کیونکہ نوجوان جاگ چکا ہے، انہوں نے لاہور میں ہونے والے اجتماعِ عام میں عوام کو شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماع نظام کو بدلنے کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوگا، ہم اجتماع عام میں چہرے نہیں نظام کو بدلنے کا پروگرام دیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن نے درپیش مسائل کی نہ صرف یہ کہ نشاندہی کی ہے بلکہ ان مسائل سے نکلنے کا حل بھی پیش کیا ہے۔ پاکستان کوئی پس ماندہ نہیں بلکہ ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے صرف قیادت کی تبدیلی کی ضرورت ہے، پاکستان کی 78 سالہ سیاسی تاریخ اس امر کی حقیقت پر دال ہے کہ فوجی اور سول حکمران ملک کو درپیش مسائل کی دلدل سے نکالنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے نہ اچھی حکمرانی کی کوئی مسائل قائم کی ہے اور نہ ہی عوام کے مسائل حل کیے ہیں جس کے نتیجے میں کلمے کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں نہ اسلام نافذ کیا جاسکا اور نہ ہی ایک فلاحی ریاست کے قیام کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکا۔ ملک کی یہی وہ صورتحال ہے جس پر بعض تجزیہ نگار صرف نظام کے بدلنے نہیں بلکہ اس پورے نظام کو تیزاب سے غسل دینے کی بات کر رہے ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن دیگر سیاست دانوں کی طرح عوام کو محض سبز باغ نہیں دکھا رہے بلکہ عملاً تعلیم کے میدان میں بھی لاکھوں بچوں اور بچیوں کو بنو قابل پروگرام کے ذریعے آئی ٹی کورسز کرا کے انہیں روزگار کے قابل بنا رہے ہیں، آج پاکستان میں 12 لاکھ طلبہ وطالبات بنو قابل پروگرام میں رجسٹریشن کراچکے ہیں، ملک کے طول وعرض میں مفت آئی ٹی کورسز کا آغاز ہوچکا ہے، گھریلو خواتین کے لیے بھی مفت آئی ٹی تعلیم کا آغازکیا جارہا ہے، آئندہ 2 برس میں 20 لاکھ نوجواں کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے جائیں گے۔ اپنے محدود وسائل سے جس بڑے پیمانے پر رفاعی اور فلاحی سرگرمیاں جاری ہیں اس کو دیکھتے ہوئے اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ ملک اور قوم کا اصل مسئلہ مخلص اور دیانت دار قیادت کا فقدان ہے، جس دن عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لیے مخلص اور دیانت دار قیادت کا انتخاب کیا، وہ دن ملک کی تعمیر و ترقی اور اسلامی و خوشحال پاکستان کے قیام کا سنگ ِ میل ثابت ہوگا۔