بھارتی کرکٹ بورڈ نے ’تھوک‘ پر سے پابندی اٹھا لی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک)بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کے دوران گیند پر تھوک کے استعمال کی پابندی ختم کر دی ہے۔ جمعرات 20 مارچ کو ہونے والے کپتانوں کے اجلاس میں آئی پی ایل کی بیشتر ٹیموں کے کپتانوں نے اس فیصلے کی حمایت کی۔
بی سی سی آئی نے پہلے ہی اس معاملے پر اندرونی مشاورت کی تھی، جبکہ حتمی فیصلہ ٹیموں کے کپتانوں کے سپرد تھا۔ آج کے اجلاس میں کپتانوں نے اس سیزن کے لیے گیند پر تھوک کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق، بی سی سی آئی نے کپتانوں کو گیند پر تھوک کے استعمال پر تبادلہ خیال کرنے کو کہا تھا۔
کووڈ-19 کی عالمی وبا کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے گیند پر تھوک کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی، جس سے فاسٹ باؤلرز کے لیے ریورس سوئنگ کرانا مشکل ہو گیا تھا۔
بی سی سی آئی نے بھی 2020 میں کووڈ-19 کے باعث آئی پی ایل کو بھارت سے باہر منتقل کرنے کے بعد اس پابندی کو برقرار رکھا تھا۔ 2021 میں بھی ٹورنامنٹ کے دوسرے مرحلے کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں منتقل کرنا پڑا تھا جب پہلے مرحلے کے دوران آئی پی ایل کیمپوں میں کورونا کیسز سامنے آئے تھے۔
حالیہ چیمپئنز ٹرافی کے دوران بھارتی فاسٹ باؤلر محمد شامی نے بھی آئی سی سی سے گیند پر تھوک کے استعمال کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
دبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شامی نے کہا تھا، ’ہم ریورس سوئنگ کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر تھوک کے استعمال کی اجازت نہ ہونے کے باعث یہ ممکن نہیں ہو رہا۔ ہم مسلسل اس کی اجازت دینے کی اپیل کر رہے ہیں کیونکہ اس سے کھیل مزید دلچسپ ہوگا۔‘
آئی پی ایل 2025 کا افتتاحی میچ ہفتہ 22 مارچ کو ایڈن گارڈنز، کولکتہ میں کھیلا جائے گا، جہاں دفاعی چیمپئن کولکتہ نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) اور راجت پٹیدار کی قیادت میں رائل چیلنجرز بینگلور (آر سی بی) آمنے سامنے ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:الیکشن کمیشن میں اعلی سطح پر تبادلے کردیے گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آئی پی ایل کی اجازت
پڑھیں:
پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔
گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔
ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔
سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔
گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔
بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔
تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔
جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔
گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔
پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔
تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟