حکومت ڈنکے کی چوٹ پر اپنی مدت پوری کریگی، شمس لون
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
وزیر داخلہ گلگت بلتستان نے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی بیروزگار، جعلی باتوں کا ماہر اور جیب میں پیسوں کی پوزیشن دیکھ کر عہدے بانٹنے والے حفیظ الرحمن دن میں خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق لون نے کہا ہے کہ حکومت ڈنکے کی چوٹ پر اپنی مدت پوری کرے گی۔ ایک بیان مین انہون نے سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بیروزگار، جعلی باتوں کا ماہر اور جیب میں پیسوں کی پوزیشن دیکھ کر عہدے بانٹنے والے حفیظ الرحمن دن میں خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ 50 بندوں کو ایک کمرے میں جمع کر کے گلہ پھاڑ پھاڑ کے جو بازاری زبان استعمال کی اس سے مکمل واضح ہوتا ہے کہ موصوف کو اپنی ڈوبتی ہوئی سیاسی کشتی کے آخری ہچکولے نظر آنے لگے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی جعلی انا، جعلی سوچ، جعلی باتوں اور جھوٹے انداز سے موصوف نے نون لیگ کو گلگت بلتستان سے مکمل صفایا کرنے میں کوئی بھی کسر نہیں چھوڑی۔ اپنی جھوٹی انا خود نُمائی اور کرسی کی ہوس میں حفیظ الرحمن نے بنگلہ دیش کی طرح گلگت بلتستان کی نُون لیگ کو دولخت کر دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان حفیظ الرحمن
پڑھیں:
معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز
گلگت(آئی پی ایس) 1948 کی جنگِ آزادی میں گلگت بلتستان کے جانبازوں نے اپنی جرات، بہادری اور قربانیوں کی ایسی مثال قائم کی جو تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔
اسی معرکے کے ایک غازی، علی مدد نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے اس تاریخی جدوجہد کی جھلک پیش کی۔
غازی علی مدد کے مطابق ’’میں 1948 میں گلگت اسکاؤٹس میں بھرتی ہوا۔ جنگ آزادی کے دوران بھارت کی جانب سے ہم پر بمباری کی جاتی تھی۔ دشمن نے اسپتالوں، پلوں اور دیگر اہم مقامات کو نشانہ بنایا، لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ اس وقت گلگت اسکاؤٹس کے پاس جدید ہتھیار موجود نہیں تھے، مگر ایمان، عزم اور وطن سے محبت کے جذبے نے انہیں ناقابلِ شکست قوت بخشی۔ ڈمبوداس کے مقام پر ہم نے گلگت اسکاؤٹس کے ساتھ مل کر دشمن پر حملہ کیا۔ کئی دشمن مارے گئے اور تقریباً 80 کو قیدی بنا کر ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے۔
غازی علی مدد نے مزید بتایا کہ گلگت کے جانبازوں نے دشمن کو اسکردو سے پسپا کرتے ہوئے کھرمنگ اور پھر لدّاخ تک کا سفر کیا۔ ہم لدّاخ پہنچے تو دشمن وہاں سے فرار ہو چکا تھا، تین سال بعد ہم واپس گلگت لوٹے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ کے آغاز سے پہلے مہاراجا کی فوج گلگت چھوڑ کر جا چکی تھی، جس کے بعد علاقے کی دفاعی ذمہ داری گلگت اسکاؤٹس کے سپرد کی گئی۔
غازی علی مدد نے بتایا کہ ’’دشمن کی نقل و حرکت روکنے کے لیے بونجی کے پل کو جلانے کی ذمہ داری ایک پلٹن کو دی گئی، جس کے بعد مختلف مقامات پر شدید لڑائیاں ہوئیں اور دشمن کو شکست فاش ہوئی۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ جنگ کے دوران انہوں نے دشمن کے ٹھکانوں اور دکانوں پر قبضہ کیا اور مقامی علاقوں کو محفوظ بنایا۔
غازی علی مدد نے بتایا کہ ’’میری خواہش تھی کہ میں شہادت کا رتبہ حاصل کروں، مگر یہ اعزاز میرے بیٹے کو نصیب ہوا۔ میرے تین بیٹے اب بھی پاک فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر وطن کے لیے جان قربان کرنے کو تیار ہیں۔‘‘
غازی علی مدد اور ان جیسے بے شمار جانبازوں کی قربانیوں کے نتیجے میں 1948 میں گلگت بلتستان نے آزادی حاصل کی۔ آج بھی یہ غازیانِ وطن پاکستان کے دفاع اور آزادی کی علامت ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے غزہ میں بین الاقوامی فورسزکی تعیناتی کیلئے متفقہ فریم ورک تیارکر رہے ہیں، ترک وزیرخارجہ آرٹیکل 53 شق 3 اور آرٹیکل 61 کے تحت سینیٹر سیدال خان قائم مقام چیئرمین سینیٹ مقرر معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم