شمالی کوریا کا جدید ترین طیارہ شکن میزائل کا تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
یہ تجربہ اس وقت کیا گیا ہے جب جنوبی کوریا اور امریکہ اپنی سالانہ مشترکہ فوجی مشقیں فریڈم شیلڈ کے نام سے کر رہے تھے، جنہیں دونوں ممالک دفاعی قرار دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ملک کے جدید ترین اینٹی ایئرکرافٹ میزائل سسٹم کے تجربے کی نگرانی کی۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے اس سسٹم کے لیے ریسرچ گروپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس تجربے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نظام انتہائی قابل اعتماد ہے۔ رپورٹس کے مطابق، شمالی کوریا کی میزائل انتظامیہ نے یہ تجربہ ایک ایسے سسٹم کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کیا تھا جس کی پیداوار پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ تاہم یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ تجربہ کہاں کیا گیا، اور یہ میزائل کتنے کلومیٹر رینج کا تھا؟ البتہ کہا کہ کم جونگ ان کے ساتھ حکمراں ورکرز پارٹی آف کوریا کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے ارکان بھی موجود تھے۔ یہ تجربہ اس وقت ہوا جب جنوبی کوریا اور امریکہ اپنی سالانہ مشترکہ فوجی مشقیں فریڈم شیلڈ کے نام سے کر رہے تھے، جنہیں دونوں ممالک دفاعی قرار دیتے ہیں۔تاہم، پیانگ یانگ نے ان مشقوں کو لاپرواہی اور جنگ کی ریہرسل قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ شمالی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مشقیں علاقے میں امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والی ہیں اور ان کا مقصد جنوبی کوریا اور امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں کا جواب دینا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شمالی کوریا یہ تجربہ
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے، جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں، لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے، امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔ امریکا نے 1992ء سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے، جبکہ روس نے 1990ء اور چین نے 1996ء کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف "نظامی یا غیر جوہری تجربات" (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا، تاہم روس نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔ جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔