سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا؛ علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوئیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
حکومت مخالف سوشل میڈیا پروپیگنڈے کی تحقیقات کے لیے قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان سمیت 17 افراد کو آج دوبارہ طلب کیا گیا. تاہم علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کی جگہ ان کے وکلا کی ٹیم پیش ہوگی، جے آئی ٹی ممبران اسلام آباد پولیس لائن میں موجود ہیں اور انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی آئی جی اسلام آباد کر رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کے پاس طلب کیے جانے والے رہنماؤں سے متعلق شواہد بھی موجود ہیں۔دوسری جانب وقفے کے بعد سیکرٹری تعلیم سمیت دیگر سیکرٹریز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہو سکے۔ تحقیقات کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔
قبل ازیں سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کے حوالے سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی نے علیمہ خان سمیت 17 افراد کو دوبارہ طلب کیا گیا تھا۔ تمام افراد کو 21 مارچ کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔جے آئی ٹی نے جن افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان میں فردوس شمیم نقوی، خالد خورشید، اسلم اقبال، حماد اظہر، عون عباس، شہباز شبیر، وقاص اکرم، تیمور سلیم، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک، اور علی ملک شامل ہیں۔
یاد رہے کہ علیمہ خان 19 مارچ کو بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکی ہیں۔جے آئی ٹی سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے اور یہ جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جے آئی ٹی کے سامنے پیش سوشل میڈیا علیمہ خان افراد کو
پڑھیں:
بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی۔
لندن میں برطانوی تھنک ٹینک سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصالحت سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی، دنیا اس سنجیدہ مسئلہ کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حالیہ تنازع کے بعد بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان پہلے بھی امن چاہتا تھا، اب بھی امن چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے اور امن کیلئے اس کا حل ضروری ہے، کشمیر اور دہشت گردی سمیت جو بھی مسائل ہیں، ان کا حل جنگ نہیں، بات چیت سے ممکن ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت جس طرف پاکستان کو لے جانا چاہتا ہے وہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، مطلب انہوں نے جنگ پر اترنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اور کیس اتنا تگڑا ہے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، ان کےلیے اپنا کیس پیش کرنا مشکل ہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نیو کلیئر سمیت تمام اسلحہ ذخائر میں کمی لائی جانی چاہیے، سعودی عرب اور امارات نے پاک بھارت جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشت گردی سے پاکستان کے ساتھ کینیڈا بھی محفوظ نہیں، بھارت کے پاس پاکستان پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
پارلیمانی وفد کے سربراہ نے نریندر مودی کے بیان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے، ایسا بیان کوئی سیاستدان کیسے دے سکتا ہے؟ اگر ’نیو ابنارمل‘ اپنایا گیا تو پھر تو ہر ہفتہ جنگ چھڑی ہوئی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی اور کشمیر سمیت پانی کے مسئلہ پر بات ہوگی، بلوچستان میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، میرے اس دورے سے بھارت کے غلط پروپیگنڈے کا تدارک ہوگا۔