مسائل کا حل صرف جمہوری ظریقہ سے مملن ‘ نواز شریف ‘ بلوچستان کے دورہ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوری طریقے سے ممکن ہے۔ نواز شریف سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا اور صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار نے ملاقات کی۔ ملاقات میں میاں رؤف عطا نے نوازشریف سے درخواست کی کہ سیاسی قائدین اور بلوچستان کے رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں۔ اعلامیے کے مطابق تمام رہنماؤں کو اکٹھا کرنے سے صوبے کے مسائل کے حل پر قومی اتفاق رائے قائم کیا جاسکے گا۔ میاں رؤف عطا نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے خاتمے اور امن کی بحالی کیلئے جمہوری طرز عمل ہی واحد قابل عمل راستہ ہے۔ نوازشریف نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر دکھ اور تشویش کا اظہار کیا اور انہوں نے ہر ممکن اقدامات کرنے اور امن کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنے کا اعلان کیا۔ نوازشریف نے جلد بلوچستان کا دورہ کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ صوبے کے مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوری طریقے سے ممکن ہے۔ سابق وزیراعظم نے بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے وفاقی حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے پرامن، خوشحال، ترقی یافتہ بلوچستان اور ملکی بہتری کیلئے مستقبل میں مشاورت جاری رکھنے کا عزم کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچستان کے کے مسائل
پڑھیں:
یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
(جاری ہے)
متلاطم اور ان دیکھے حالاتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعاتسیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔
انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔
موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔
سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفتجنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔