سندھ بلڈنگ، تبادلوں کا دھوکہ اورنگزیب وسطی میں تاحال قابض
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
غیر قانونی پورشن کی تعمیرات سے ناظم آباد کے بنیادی مسائل میں اضافہ ،علاقہ مکین سراپا احتجاج
 پلاٹ نمبر 2J، 1/2اور 2K 12/1پر پورشن کی تعمیرات میں بیٹرمافیا کو چھوٹ ، جرات سروے
غیر قانونی تعمیرات کے روک تھام اور خاتمے کے لیے قائم کیے جانے والے ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران ہی غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی میں ملوث ہیں۔اطلاعات کے مطابق ایسا ہی بدعنوان بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب عرصہ دراز سے وسطی پر قابض ہے اور غیر قانونی دھندوں کی سرپرستی کا ذمہ اٹھا رکھا ہے ۔ناظم آباد میں عدالتی احکامات کے برخلاف غیر قانونی تعمیرات کروانے والی مافیا کو خطیر رقوم کے عوض مکمل چھوٹ دے رکھی ہے۔ ماضی میں کئی بار ہونے والے تبادلوں نے بھی وسطی میں قائم اورنگزیب سسٹم پر کوئی اثر نہیں چھوڑا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ناظم آباد میں بے ہنگم بلند عمارتوں کی تعمیر سے علاقے کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر برباد اور بنیادی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے جس پر علاقہ مکین بڑھتے ہوئے مسائل کا شکار ہیں۔ جرات سروے کے مطابق اورنگزیب سے فہد نامی بیٹر نے گٹھ جوڑ کرنے بعد ناظم آباد کے پلاٹ 2J 1/2 اور 2K 12/1 پر کمرشل پورشن کی تعمیرات کی چھوٹ حاصل کر لی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔