عوامی مجلس عمل پر پابندی کا بھارتی فیصلہ غیر منصفانہ اور بلاجواز ہے، میر واعظ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے گذشتہ روز سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مجلس عمل امن، مکالمے اور بات چیت پر یقین رکھتی ہے۔ ااسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے ”عوامی مجلس عمل“ پر پابندی کے بھارتی فیصلے کو غیر منصفانہ اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے گذشتہ روز سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مجلس عمل امن، مکالمے اور بات چیت پر یقین رکھتی ہے اور سماجی خدمات و اصلاحات کے حوالے سے اس کا کام کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے تنظیم پر پابندی کے فیصلے کو انتہائی مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ اانتہائی عجیب اور بھونڈ ے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مجلس عمل نے ہمیشہ عدم تشدد کے اصولوں کو اپنایا ہے اور جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ پارٹی کی شاندار تاریخ کے قطعی برخلاف ہیں۔ انہوں کہا کہ مجلس کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ مسائل اور تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کے رضاکار قدرتی آفات اور ہنگامی حالات کے دوران امداد فراہم کرنے میں ہمیشہ سب سے آگے رہے ہیں۔ میر واعظ نے کہا کہ پابندی کے فیصلے نے کشمیریوں کے جذبات اور احساسات کو انتہائی ٹھیس پہنچائی ہے، پابندی مکمل طور پر بلاجواز ہے جسے فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔ میر واعظ عمر فاروق نے مختلف سیاسی جماعتوں، تنظیموں اور کشمیری پنڈتوں اور سکھ برادریوں کے ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے پابندی کی مذمت کی ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے، جو عوامی مجلس عمل کے سربراہ بھی ہیں، پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ عوام کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے اپنی لگن میں ثابت قدم رہیں۔بھارتی وزارت داخلہ نے حال ہی میں عوامی مجلس عمل کو ایک ممنوعہ جماعت قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میر واعظ عمر فاروق نے عوامی مجلس عمل کہا کہ
پڑھیں:
تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
ذرائع کے مطابق تقریب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر ایمبسڈر یوسف الدوبے، کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھی شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں انڈیا سٹڈی سنٹر نے یوتھ فورم فار کشمیر کے تعاون سے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں تنازعہ جموں و کشمیر کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر ایمبسڈر یوسف الدوبے، کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھی شرکت کی۔ یوسف الدوبے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موجودہ دورہ پاکستان کی دو وجوہات ہیں، ایک وجہ تو تنازعہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال معلوم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مظفر آباد کا دورہ اور وہاں کے لوگوں اور عہدیداروں سے ملاقاتیں انتہائی مددگار ثابت ہوئیں۔ دورے کی دوسری وجہ جموں و کشمیر کے عوام کو یقین دلانا اور کشمیری عوام کے منصفانہ مقصد کے لیے او آئی سی کے پختہ عزم کا اعادہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ اور او آئی سی دونوں کے ایجنڈے پر سب سے پرانے تنازعات میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف او آئی سی ایک تنظیم کے طور پر بلکہ او آئی سی کا ہر رکن جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی ایمبسڈر سہیل محمود نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی کشمیر کاز کے لیے مستقل اور غیر متزلزل حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو کہ او آئی سی کے ایجنڈے کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ ڈائریکٹر انڈیا سٹڈی سنٹر ڈاکٹر خرم عباس نے کہا کہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ غلام محمد صفی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر او آئی سی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام تنازعہ کشمیر کے ایسے حل کا مطالبہ کرتے ہیں جو پائیدار، پرامن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ کشمیر پر مستقبل میں ہونے والی کسی بھی بات چیت میں کشمیری نمائندوں کو شامل کیا جانا چاہیے جو تنازعہ کے اہم فریق ہیں۔
الطاف حسین وانی نے کہا کہ او آئی سی جموں و کشمیر کے عوام کے لیے امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کوئی علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق اور حق خودارادیت کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا ایک طرف بھارت نے وقف ترمیمی قانون کے ذریعے مسلمانوں کے مذہبی اداروں پر ریاستی کنٹرول کے ساتھ ساتھ عید اور جمعہ کی نماز پر منظم پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور دوسری طرف ہندو یاتریوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی ایمبسڈر خالد محمودنے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے فالتو اور فرسودہ ہونے کے بھارتی دعوے غلط ہیں۔ قراردادیں برقرار رہیں گی جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی کہا ہے۔ تقاریر کے بعد سوال و جواب کا سیشن اور سرٹیفکیٹ دینے کی تقریب ہوئی۔ آخر میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوتھ فورم فار کشمیر زمان باجوہ نے فیلو شپ پروگرام کے نوجوان شرکاء کے جوش و جذبے کی تعریف کی۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ رفاقت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنی تحریروں اور دیگر علمی سرگرمیوں کے ذریعے کشمیر کاز کو آگے بڑھائیں۔