پاکستانی شخص کا بغیر ویزا بھارت کا سفر؛ ممبئی ایئرپورٹ اہلکار بھی حیران؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پاکستان کی ایک کاروباری شخصیت نے بھارت کا ویزا لیے بغیر انڈیگو فلائٹ پر بھارت کے سفر کا تجربہ کرکے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔
پاکستانی کاروباری وقاص حسن نے ایک انڈین ایئرلائن کے ساتھ پرواز کرنے اور ممبئی میں لی اوور کا تجربہ شیئر کیا ہے، جس نے ہزاروں لوگوں کو حیران کردیا۔
تکنیکی طور پر، پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز ویزا حاصل کرنے کے بعد بھارت کا سفر کرسکتے ہیں، لیکن بھارت اور پاکستان کے درمیان تاریخی تناؤ اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستانی شہریوں کےلیے ویزا درخواست کا عمل کافی سخت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تفریحی سیاحت نایاب ہے۔
تاہم، وقاص حسن نے جو کچھ کیا، وہ بالکل قانونی تھا، حالانکہ اُنھوں نے بھارتی ویزا بھی حاصل نہیں کیا تھا۔
پاکستانی کاروباری شخصیت نے سنگاپور سے سعودی عرب جانے کےلیے انڈیگو فلائٹ بک کی، جس میں ممبئی میں چھ گھنٹے کا لی اوور تھا۔
وقاص حسن نے اپنی انسٹاگرام ویڈیو میں اس بات کی وضاحت کی کہ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد بھارت تک پرواز کرسکتے ہیں، بشرطیکہ یہ ایک کنیکٹنگ فلائٹ ہو۔ پاکستانی شہریوں کو لی اوور کے دوران ایئرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی، جس کا مطلب ہے کہ پاکستانی شہریوں کےلیے سیلف چیک اِن فلائٹس کی اجازت نہیں ہے۔
وقاص نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری ویڈیو میں کہا ’’اس بار میں سنگاپور سے سعودی عرب جا رہا ہوں۔ اور فی الحال میں ممبئی میں ہوں‘‘۔
View this post on InstagramA post shared by WAQAS HASSAN (@waqashassn)
AiForAll کے بانی وقاص حسن واضح طور پر ممبئی ایئرپورٹ پر اپنے مختصر قیام سے لطف اندوز ہوئے۔ اُنہوں نے ایئرپورٹ لاؤنج میں وقت گزارا، کچھ یادگار چیزیں خریدیں اور ممبئی کے سب سے مشہور ناشتے ’’ وڈا پاؤ‘‘ کو بھی آزمایا۔ انھوں نے کہا ’’یہ ایک بہت مزیدار احساس ہے‘‘۔
وقاص نے یہ بھی وضاحت کی کہ اُنہوں نے ممبئی میں لی اوور کے ساتھ انڈین ایئرلائن کے ساتھ پرواز کرنے کا انتخاب کیوں کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ انڈین ایئرلائنز عام طور پر مشرق سے مغرب کی طرف جانے والی فلائٹس پر اچھی ڈیل پیش کرتی ہیں، جیسا کہ اُن کے معاملے میں سنگاپور سے سعودی عرب۔
اُنہوں نے تسلیم کیا کہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ یہ قانونی ہے، اور اُنہیں خود بھی ٹکٹ بک کرتے وقت خطرات کا خدشہ تھا۔
سنگاپور میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیت نے کہا ’’میں 15 سال سے سفر کر رہا ہوں۔ کسی نے مجھے نہیں بتایا کہ ہم (پاکستانی) بھارت کے ذریعے ٹرانزٹ کرسکتے ہیں۔ اس لیے جب میں نے یہ ٹکٹ بک کیا، تو تھوڑا سا خطرہ بھی تھا‘‘۔
وقاص حسن نے انکشاف کیا کہ ممبئی ایئرپورٹ کے اہلکار بھی حیران رہ گئے جب اُنہوں نے اُن کا پاکستانی پاسپورٹ دیکھا۔
انھوں نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا ’’جب میں نے ایئرپورٹ پر اُنہیں اپنا پاسپورٹ دیا، تو اُنہوں نے بھی حیرت سے میری طرف دیکھا۔ اُنہوں نے کہا کہ زیادہ پاکستانی لوگ ایسا نہیں کرتے، اس لیے یہ اُن کے لیے بھی ایک نیا تجربہ تھا‘‘۔
وقاص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، جس پر لوگوں کے ردعمل مختلف ہیں۔
ایک بھارتی صارف نے لکھا ’’پاکستانی عوام کو بھارت کا دورہ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور اسی طرح بھارتیوں کو پاکستان آنے کی۔ میں آپ لوگوں سے محبت کرتا ہوں اور کوئی اچھا یا برا نہیں ہے، ہم سب خاکی رنگ کے ہیں۔ میں آپ کی ثقافت اور ملک کا احترام کرتا ہوں اور میں اپنی حکومت سے درخواست کروں گا کہ دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے ایک دوسرے کے ہاں آنا آسان بنایا جائے‘‘۔
جبکہ ایک اور صارف نے سوال کیا کہ ’’ایسے ملک کے ایئرپورٹ پر رہنے میں کیا خوشی ہے جو آپ کو باہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دے گا؟‘‘
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا نہوں نے کی اجازت بھارت کا لی اوور ا نہیں
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک