پاکستان کی ایک کاروباری شخصیت نے بھارت کا ویزا لیے بغیر انڈیگو فلائٹ پر بھارت کے سفر کا تجربہ کرکے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔

پاکستانی کاروباری وقاص حسن نے ایک انڈین ایئرلائن کے ساتھ پرواز کرنے اور ممبئی میں لی اوور کا تجربہ شیئر کیا ہے، جس نے ہزاروں لوگوں کو حیران کردیا۔

تکنیکی طور پر، پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز ویزا حاصل کرنے کے بعد بھارت کا سفر کرسکتے ہیں، لیکن بھارت اور پاکستان کے درمیان تاریخی تناؤ اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستانی شہریوں کےلیے ویزا درخواست کا عمل کافی سخت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تفریحی سیاحت نایاب ہے۔

تاہم، وقاص حسن نے جو کچھ کیا، وہ بالکل قانونی تھا، حالانکہ اُنھوں نے بھارتی ویزا بھی حاصل نہیں کیا تھا۔

پاکستانی کاروباری شخصیت نے سنگاپور سے سعودی عرب جانے کےلیے انڈیگو فلائٹ بک کی، جس میں ممبئی میں چھ گھنٹے کا لی اوور تھا۔

وقاص حسن نے اپنی انسٹاگرام ویڈیو میں اس بات کی وضاحت کی کہ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد بھارت تک پرواز کرسکتے ہیں، بشرطیکہ یہ ایک کنیکٹنگ فلائٹ ہو۔ پاکستانی شہریوں کو لی اوور کے دوران ایئرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی، جس کا مطلب ہے کہ پاکستانی شہریوں کےلیے سیلف چیک اِن فلائٹس کی اجازت نہیں ہے۔

وقاص نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری ویڈیو میں کہا ’’اس بار میں سنگاپور سے سعودی عرب جا رہا ہوں۔ اور فی الحال میں ممبئی میں ہوں‘‘۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by WAQAS HASSAN (@waqashassn)

AiForAll کے بانی وقاص حسن واضح طور پر ممبئی ایئرپورٹ پر اپنے مختصر قیام سے لطف اندوز ہوئے۔ اُنہوں نے ایئرپورٹ لاؤنج میں وقت گزارا، کچھ یادگار چیزیں خریدیں اور ممبئی کے سب سے مشہور ناشتے ’’ وڈا پاؤ‘‘ کو بھی آزمایا۔ انھوں نے کہا ’’یہ ایک بہت مزیدار احساس ہے‘‘۔

وقاص نے یہ بھی وضاحت کی کہ اُنہوں نے ممبئی میں لی اوور کے ساتھ انڈین ایئرلائن کے ساتھ پرواز کرنے کا انتخاب کیوں کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ انڈین ایئرلائنز عام طور پر مشرق سے مغرب کی طرف جانے والی فلائٹس پر اچھی ڈیل پیش کرتی ہیں، جیسا کہ اُن کے معاملے میں سنگاپور سے سعودی عرب۔

اُنہوں نے تسلیم کیا کہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ یہ قانونی ہے، اور اُنہیں خود بھی ٹکٹ بک کرتے وقت خطرات کا خدشہ تھا۔

سنگاپور میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیت نے کہا ’’میں 15 سال سے سفر کر رہا ہوں۔ کسی نے مجھے نہیں بتایا کہ ہم (پاکستانی) بھارت کے ذریعے ٹرانزٹ کرسکتے ہیں۔ اس لیے جب میں نے یہ ٹکٹ بک کیا، تو تھوڑا سا خطرہ بھی تھا‘‘۔

وقاص حسن نے انکشاف کیا کہ ممبئی ایئرپورٹ کے اہلکار بھی حیران رہ گئے جب اُنہوں نے اُن کا پاکستانی پاسپورٹ دیکھا۔

انھوں نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا ’’جب میں نے ایئرپورٹ پر اُنہیں اپنا پاسپورٹ دیا، تو اُنہوں نے بھی حیرت سے میری طرف دیکھا۔ اُنہوں نے کہا کہ زیادہ پاکستانی لوگ ایسا نہیں کرتے، اس لیے یہ اُن کے لیے بھی ایک نیا تجربہ تھا‘‘۔

وقاص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، جس پر لوگوں کے ردعمل مختلف ہیں۔

ایک بھارتی صارف نے لکھا ’’پاکستانی عوام کو بھارت کا دورہ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور اسی طرح بھارتیوں کو پاکستان آنے کی۔ میں آپ لوگوں سے محبت کرتا ہوں اور کوئی اچھا یا برا نہیں ہے، ہم سب خاکی رنگ کے ہیں۔ میں آپ کی ثقافت اور ملک کا احترام کرتا ہوں اور میں اپنی حکومت سے درخواست کروں گا کہ دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے ایک دوسرے کے ہاں آنا آسان بنایا جائے‘‘۔

جبکہ ایک اور صارف نے سوال کیا کہ ’’ایسے ملک کے ایئرپورٹ پر رہنے میں کیا خوشی ہے جو آپ کو باہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دے گا؟‘‘

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا نہوں نے کی اجازت بھارت کا لی اوور ا نہیں

پڑھیں:

ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات

اسلام ٹائمز: ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کیلئے جو اقدام ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے امکان کے بارے میں متعدد اطلاعات سامنے آئی ہیں اور ساتھ ہی کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے یہ خبریں بھی دی ہیں کہ امریکا نے ان تنصیبات پر حملے کے منصوبے پر اسرائیل کے ساتھ تعاون بند کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اسں نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے، جس سے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں خلل پڑے۔

کیا اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرے گا؟
یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کا واقعہ حملے کی سطح پر منحصر ہے۔ اسرائیل کی طرف سے امریکہ کے تعاون اور یہاں تک کہ اس کی عوامی یا نجی شرکت کے بغیر بڑے اور وسیع پیمانے پر حملے کا امکان بہت کم ہے۔ تاہم، اسرائیل کی طرف سے "محدود حملے" کے دو امکانات ہیں۔ پہلا، امریکہ کو بتائے یا ہم آہنگی کے بغیر اور دوسرا، دونوں فریقوں کے علم اور ہم آہنگی کے ساتھ۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے تعلقات کے نتائج پر غور کرتے ہوئے پہلا منظر نامہ اس وقت پیش آسکتا ہے، جب نیتن یاہو کو مکمل یقین ہو جائے کہ ایران اور امریکہ ایک ایسے معاہدے پر پہنچ جائیں گے، جو اسرائیل کے نقطہ نظر سے "ناگوار" ہوگا تو وہ اس صورت حال میں خلل ڈالنے اور دوسرے طریقوں سے مایوس ہونے کے بعد حملہ کرسکتا ہے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ ’’عارضی اور جزوی‘‘ معاہدے تک پہنچنے کے بعد بھی اس طرح کے حملے کا امکان موجود ہے۔

بلاشبہ، نیتن یاہو ایسا شخص نہیں ہے، جو بغیر حساب کتاب اور صرف غیر ضروری خطرات مول لے کر حملے کا رسک لے گا۔ ٹرمپ کے رویئے اور انتقام کے بارے میں اس کی تشویش کو دیکھتے ہوئے وہ کسی بھی غیر اعلانیہ حملے کا فیصلہ نہیں کرے گا، کیونکہ اس کا نتیجہ اسے غزہ کے تناظر میں دیکھنا پڑے گا۔ غزہ کی جنگ سے نیتن یاہو کا سارا سیاسی مستقبل وابستہ ہے اور اس کا اقتدار اس جنگ سے جڑا ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران کے ساتھ تصادم کی نوعیت اور دیگر مسائل کے بارے میں اختلاف رائے اور "معمولی تناؤ موجود ہے، جس کے بارے میں حقیقت سے زیادہ مبالغہ آرائی ہے، کیونکہ اس طرح کے تناؤ کا ابھی تک کوئی قابل ذکر عملی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔"

لیکن فی الحال ایسا لگتا ہے کہ موجودہ صورتحال میں غزہ کی صورتحال کے تناظر میں نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان ایک طرح سے سمجھوتہ اور سودے بازی کی صورت حال موجود ہے۔ ہعنی اسرائیل، ٹرمپ کی درخواست کی تعمیل کے بدلے میں ایران کے ساتھ مذاکرات میں خلل ڈالنے کے لیے کوئی اقدام نہ کرے گا اور ٹرمپ غزہ کی جنگ کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام انجام نہ دے۔ اس کی ایک ٹھوس مثال وتکاف کی طرف سے جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے منصوبے میں دیکھی جا سکتی ہے، جو اسرائیل کے مطالبات کو مکمل طور پر پورا کرتا ہے اور یہی چیز نیتن یاہو کو فوری طور پر اس معاہدے کے خلاف کچھ اقدام سے روکے ہوئے ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بالآخر کوئی معاہدہ نہیں کرے گا۔ چاہے ایران کے ساتھ ہو یا دوسرے علاقائی کھلاڑیوں کے ساتھ۔ امریکہ اسرائیل کے "بڑے مفادات" کو مدنظر رکھے بغیر کوئی مستقل اقدام نہیں کرے گا۔ البتہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وٹکوف نے بظاہر ٹرمپ کی مذاکراتی پالیسی سے متاثر ہو کر ایرانی فریق کے ساتھ مذاکرات میں ایسا مبہم اور متضاد رویہ اپنایا ہے۔ غزہ پر نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان کچھ دو اور کچھ لو کا عمل اس بات کا باعث بنے گا کہ اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی قسم کا محدود حملہ بھی نہیں کرے گا۔ مجموعی طور پر، ایران کے خلاف کسی بڑے حملے کا فیصلہ امریکی گرین لائٹ کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

اس طرح کے مفروضے کو درست مانتے ہوئے، ممکنہ محدود حملے کو مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک قسم کا دباؤ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایران پر مشترکہ حملے کے لیے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی کے خاتمے کے بارے میں کچھ رپورٹس اور تبصرے سامنے آئے ہیں۔ ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کے لیے جو اقدام  ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ رہبر انقلاب کے اس موقف نے ٹرمپ کو ایک نئے مخمصے میں ڈال دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ اب کس انداز سے نیتن یاہو کو اپنے اہداف کے لیے استعمال کرتی ہے یا نیتن یاہو ٹرمپ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ مفادات کی اس جنگ میں ضامن کوئی نہیں۔ یہ دنگل کون جیتے گا، اس کے لئے کچھ انتظار کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • رونالڈو نیشنز لیگ فائنل جیت کر بچوں کی طرح روپڑے، ویڈیو وائرل
  • افریقی شیر پر تشدد کی ویڈیو وائرل؛ وائلڈ لائف نے شیر کو تحویل میں لے لیا
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں تکنیکی خرابی کے باعث نجی ہیلی کاپٹر کی سڑک پر ہنگامی لینڈنگ، ویڈیو وائرل
  • 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں کتنی میٹنگز کیں۔۔؟ شیری رحمٰن نے حیران کن تفصیلات شیئر کر دیں
  • پاکستانی کرکٹرز کا عیدالاضحیٰ پر مداحوں کے نام محبت بھرا پیغام
  • نوجوان کی چیٹ جی پی ٹی سے دن رات پیار و محبت کی باتیں؛ ویڈیو وائرل
  • ایک اور بھارتی کرکٹر کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • اسرائیل نے حزب اللہ کی زیر زمین ڈرونز فیکٹریوں کو تباہ کردیا؛ ویڈیو وائرل