حفیظ الرحمن نے نون لیگ کو بند کمرے تک محدود کر دیا، انجینیئر انور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ مسلم لیگ نون کو حفیظ الرحمن نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، ہم نے متعدد بار ان کو ایسا کرنے سے منع کیا مگر انہوں نے ہماری ایک نہ سنی، جس کی وجہ سے ہم ان کی پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہو گئے، پارٹی کو بچانے کیلئے ایسا کرنا بہت ضروری تھا ورنہ ہم جوابدہ ہوتے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر زراعت گلگت بلتستان و مسلم لیگ نون کے رہنما انجینئر محمد انور نے نون لیگ کے صوبائی چیف آرگنائزر حافظ حفیظ الرحمن کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ صوبائی حکومت ناکام ہو چکی ہے، اس سے جان چھڑانا ناگزیر ہو گیا ہے اور صوبائی اسمبلی کو فوری تحلیل کر کے رواں سال ہی اسمبلی کے الیکشن کروائے جانے چاہیں۔ ایک انٹرویو میں صوبائی وزیر زراعت انجینئر انور نے کہا کہ حافظ حفیظ الرحمن تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں، اس لئے وہ بہکی بہکی باتیں کر رہے ہیں، ان کی انہی حرکتوں کی وجہ سے مسلم لیگ نون بند کمروں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ ایک زمانے میں حفیظ الرحمن کے بھائی سیف الرحمن کی برسی کی تقریبات پورے گلگت بلتستان میں پارٹی کی سطح پر منائی جاتی تھیں مگر اب سیف الرحمن کی برسی کی تقریب ایک کمرے تک محدود ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کو حفیظ الرحمن نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، ہم نے متعدد بار ان کو ایسا کرنے سے منع کیا مگر انہوں نے ہماری ایک نہ سنی، جس کی وجہ سے ہم ان کی پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہو گئے، پارٹی کو بچانے کیلئے ایسا کرنا بہت ضروری تھا ورنہ ہم جوابدہ ہوتے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم لیگ نون حفیظ الرحمن
پڑھیں:
بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی
کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟
انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔
فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن
سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن