دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی تیاری: حکومت کا سخت لائحہ عمل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد: حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کڑے اقدامات کی تیاری کرلی ہے اور اس سلسلے میں سخت لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کے لیڈر عرفان صدیقی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ اس وقت کوئی بڑا فوجی آپریشن جاری نہیں ہے، لیکن ضرورت پڑنے پر حکومت کسی بھی علاقے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوری کارروائی کر سکتی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عرفان صدیقی نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں کو کسی صورت پناہ نہیں دی جائے گی، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے علاقوں میں، جہاں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والے عناصر اور انہیں سوشل میڈیا پر ہیرو بنا کر پیش کرنے والوں کے خلاف بھی سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے افغانستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر خیبر پختونخوا کو بھی دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ دہشت گرد آزادانہ طور پر گھومتے رہیں اور معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیلتے رہیں۔ ہماری مسلح افواج کسی بھی دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں، چاہے وہ کہیں بھی موجود ہوں۔
عرفان صدیقی نے جعفر ایکسپریس کے واقعے کو دہشت گردی کی ایک سنگین مثال قرار دیا اور کہا کہ اس کی مذمت بین الاقوامی سطح پر کی گئی۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں اور میڈیا نے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی اور مسلح افواج کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو کسی بھی شکل میں جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ہمیں ان عناصر کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے ماضی میں دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی اور ملک میں ایسے واقعات ہوتے تو ان کے مرتکب افراد کو فوری سزا دی جاتی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں ایک مضبوط ریاست کی ضرورت ہے جو دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف کوئی رعایت نہ برتے۔
انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان علاقوں میں حکومت کو فوری اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف ایک جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، جس میں سیکورٹی کے ساتھ ساتھ سیاسی اور معاشرتی اقدامات بھی شامل ہوں۔
انہوں نے آرمی چیف کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قوم کے جذبات کی صحیح نمائندگی کی ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری مسلح افواج ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں اور ہمیں ان کی ہر ممکن حمایت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام کرنے کے لیے پرعزم ہے اور کوئی بھی عنصر جو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا، اسے سختی سے نمٹا جائے گا۔ عرفان صدیقی نے کہا ہماری پالیسی واضح ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں، کوئی رعایت نہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کہ دہشت گردوں کہا کہ دہشت ہوئے کہا کہ مسلح افواج انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی۔
لندن میں برطانوی تھنک ٹینک سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصالحت سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی، دنیا اس سنجیدہ مسئلہ کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حالیہ تنازع کے بعد بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان پہلے بھی امن چاہتا تھا، اب بھی امن چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے اور امن کیلئے اس کا حل ضروری ہے، کشمیر اور دہشت گردی سمیت جو بھی مسائل ہیں، ان کا حل جنگ نہیں، بات چیت سے ممکن ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت جس طرف پاکستان کو لے جانا چاہتا ہے وہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، مطلب انہوں نے جنگ پر اترنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اور کیس اتنا تگڑا ہے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، ان کےلیے اپنا کیس پیش کرنا مشکل ہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نیو کلیئر سمیت تمام اسلحہ ذخائر میں کمی لائی جانی چاہیے، سعودی عرب اور امارات نے پاک بھارت جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشت گردی سے پاکستان کے ساتھ کینیڈا بھی محفوظ نہیں، بھارت کے پاس پاکستان پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
پارلیمانی وفد کے سربراہ نے نریندر مودی کے بیان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے، ایسا بیان کوئی سیاستدان کیسے دے سکتا ہے؟ اگر ’نیو ابنارمل‘ اپنایا گیا تو پھر تو ہر ہفتہ جنگ چھڑی ہوئی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی اور کشمیر سمیت پانی کے مسئلہ پر بات ہوگی، بلوچستان میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، میرے اس دورے سے بھارت کے غلط پروپیگنڈے کا تدارک ہوگا۔