Islam Times:
2025-04-25@04:57:32 GMT

کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ کب ملے گا، جے رام رمیش

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ کب ملے گا، جے رام رمیش

امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کشمیر میں انسداد دہشتگردی آپریشنز و ترقی اور دہشتگردی پر مودی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری حکومت دہشتگردی کو برداشت نہیں کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں دہشتگردی کے حوالے سے مودی حکومت کی "زیرو ٹالرنس" پالیسی پر بات کی۔ اب ان کے بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے جموں و کشمیر سے متعلق کچھ اہم سوالات امت شاہ کے سامنے رکھ دئے ہیں۔ کانگریس کمیٹی کے لیڈر نے کہا کہ امت شاہ نے بہت ساری باتیں کیں لیکن جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ کب دیں گے، اس پر کوئی بات کیوں نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ آپ جموں و کشمیر کو مکمل درجہ دینے کے بارے میں بتائیے۔ انہوں نے کہا "آپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں حالات بدل گئے ہیں تو آپ اس کو مکمل ریاست کا درجہ واپس کیوں نہیں لوٹاتے، اس پر انہوں نے کچھ نہیں کہا"۔

جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک بار پھر سوال اٹھایا کہ آپ مردم شماری کب کرائیں گے، 2021ء میں کرانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری نہ کرانے کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ قریب 14 کروڑ ہندوستانیوں کو نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کا فائدہ نہیں مل رہا ہے، 15 کرروڑ ہندوستانیوں کو راشن نہیں مل پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 سال ہوگئے ہیں لیکن مردم شماری نہیں ہوئی، اس پر بھی وزیر داخلہ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی 2 گھنٹے کی تقریر تھی، پوری دنیا کی باتیں کر رہے تھے لیکن مردم شماری کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ کب دیں گے اس حوالے سے کچھ نہیں کہا۔

جے رام رمیش نے امت شاہ کی تقریر کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک انتخابی تقریر تھی، اس میں صرف مغربی بنگال کو نشانہ بنایا گیا، تمل ناڈو کی حکومت کو نشانہ بنایا گیا۔ ہماری جانب سے اجے ماکن نے سوال اٹھائے لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں فساد ہو رہے ہیں، وہاں پر بھی بی جے پی کی حکومت ہے، اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا، جو اصل مسائل ہیں اس پر تو انہوں نے کچھ کہا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست منی پور اور ناگالینڈ میں فسادات ہورہے ہیں اس بارے میں بھی کچھ نہیں بولا گیا ہے۔

واضح ہو کہ مودی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر میں انسداد دہشت گردی آپریشنز و ترقی اور دہشت گردی پر مودی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری حکومت نہ تو دہشتگردی کو برداشت کرتی ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کو۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ نریندر مودی کے آنے کے بعد دہشت گردی کے خلاف "زیرو ٹالرنس" کی پالیسی اپنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے آنے کے بعد جب پلوامہ میں حملے ہوئے تو ہم نے 10 دنوں کے اندر ہی پاکستان میں داخل ہو کر سرجیکل اور ایئر اسٹرائیک کر کے سخت جواب دیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کو مکمل ریاست کا درجہ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو مکمل زیرو ٹالرنس وزیر داخلہ امت شاہ نے نہیں کہا کچھ نہیں ہیں کہ

پڑھیں:

پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی

عوام پاکستان پارٹی کے کنوینیر،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

آئی بی اے کراچی مین کیمپس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ طلبہ کا ایک خصوصی سوال و جواب کے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ کو پاکستان کے موجودہ چیلنجز، قیادت، گورننس، اور ملکی مستقبل کی سمت پر کھل کر سوالات کرنے اور خیالات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔

یہ تقریب آئی بی اے کے اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس کی نظامت معروف ماہر تعلیم اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے کی۔

سیشن میں ملکی سیاسی صورتحال، گورننس کی کمزوریاں، اور اصلاحات کی ضرورت جیسے موضوعات پر کھل کر گفتگو ہوئی۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینالز کا مسئلہ آج کا نہیں، میں نومبر میں سکھر آیا تھا، تب بھی لوگ بات کر رہے تھے، وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اندر شدید بے چینی ہے، سڑکیں بند ہیں، مگر نہ میڈیا رپورٹ کر رہا ہے نہ مسئلے کے حل کی کوئی سنجیدہ کوشش ہو رہی ہے، اج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اسے لا تعلق کر سکتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ کے اندر قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر کلئرٹی قائم کریں وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ فوری بلائی جائے تاکہ اس حساس معاملے پر شفافیت لائی جا سکے۔ جتنی دیر کریں گے، اتنا شک و شبہ بڑھے گا اور صوبوں کے درمیان خلا ہوگا، جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہندوستان اکثر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے پاکستان پہ الزام لگاکرسیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جب کہ اصل مسائل کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعے کو ایک بہت بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تقریباً 26 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں نہتے لوگوں پر حملے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات صرف ہندوستان تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی اس نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ اس کی پاکستانی مذمت ہی کر سکتا ہے۔ 

انہوں نے کرپشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 25 سال ہو گئے، نیب کے مطابق لگتا ہے کہ سب سیاست دان پاک دامن ہیں سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین سے سوال ہونا چاہیے کہ وہ اپنے اخراجات کیسے پورے کرتے ہیں؟ یہ سوال پوری دنیا پوچھتی ہے کرپشن کو ختم کیلئے واحد راستہ ہے۔

مہنگائی اور کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسان تباہ ہو رہا ہے، گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، اور حکومت نے قیمت 2200 سے 4000 تک پہنچا دی تھی، پاکستان اس کا بوجھ برداشت کرتا ہے کسان ناکام تو ملک کی معیشت بھی ناکام ہوگی کسان کا کوئی نہیں سوچتا۔ 

انہوں نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ کمیشن آج تک ان افراد کو ڈاکیومنٹ نہیں کر سکا، اور حکومت حقائق عوام سے چھپا رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کے سامنے تمام سچ لایا جائے۔ یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ حقائق کو سامنے لائیں، تاکہ ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔حکمران اج ہمارے وہ حکمران ہیں جو عوام کے اندر جا نہیں سکتے جو ان کو ڈیٹا دیا جاتا ہے اس کی بنیاد پہ بات کرنی شروع کردیتے ہیں جبکہ مسنگ پرسنز کے ڈیٹا کو ڈاکیومنٹ کیا جانا چاہیے۔

طلبہ سے سوال جواب کے سیشن کے دوران عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہم آج بھی جمہوری اقدار کو اپنانے میں ناکام ہیں، سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک فورم پر بیٹھ کر کھلے مکالمے کرنے چاہئیں تاکہ قومی معاملات بند کمروں کی بجائے عوامی سطح پر شفاف انداز میں حل ہوسکیں۔

انہوں نے کراچی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے، بلدیہ ٹاؤن میں لوگ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں مگر وہاں پانی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایک انوکھا شہر ہے، جہاں رات 1 سے 5 بجے تک بجلی سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا، ملک بھی ترقی نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں اگر سنجیدہ اصلاحات کریں تو پاکستان بہتری کی طرف جا سکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے وہ عوام کے بنیادی مسائل پر کام نہیں کرتیں۔

شاہد خاقان نے کہا کہ آج ہر اپوزیشن جماعت کے پاس کہیں نہ کہیں حکومت ہے، مگر کوئی بھی رول ماڈل نہیں بن رہا۔

انہوں نے کہا  وزیر اعظم بننا بانی پی ٹی آئی کی پہلی نوکری تھی، جسے سمجھنے میں وقت لگا۔ جیل میں سب سے زیادہ سوچنے اور سیکھنے کا وقت ملتا ہے، بانی پی ٹی آئی کے لیے آج ریفلیکٹ کرنے کا وقت ہےاگر خیبرپختونخوا حکومت منرلز کی لیزز پبلک کر دے تو سب حیران ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا پاکستان میں 23 سال بعد الیکشن ہوئے، ہم نے نتیجہ نہ مانا اور ملک ٹوٹ گیا، ہر الیکشن میں کسی کو ہروایا گیا اور کسی کو جتوایا گیا، میں نے 10 الیکشن لڑے ہیں، ہر ایک میں مختلف حالات رہے۔

انہوں نے وزرا پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں کیونکہ ہر مسئلہ صرف وزیر اعظم کے پاس لے جانا درست حکمرانی کی نشانی نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں اتنی جرات نہیں کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کرے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • مکار ،خون آشام ریاست
  • بی جے پی کی حکومت کو تمام جماعتوں سے بات چیت کرنی چاہیئے، ملکارجن کھرگے
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • پہلگام میں 26افراد کی ہلاکت کے خلاف سرینگرسمیت دیگر اضلاع میں مکمل ہڑتال
  • تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
  • حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب